تبدیلی کا درست راستہ

پاکستان میں کروڑوں لوگوں کو لگتا تھا اور ایک اکثریت کو اب بھی لگتا ہے کہ عمران خان اس ملک کا نظام درست کرسکتا ہے تو انہوں نے ڈٹ کر ان کا ساتھ دیا اور ووٹ دے کر ان کو وزیراعظم بھی بنایا۔ وہ تین سالوں میں شاید وہ کچھ نہ کرسکے جس کی ان سے امید…

توروالی زبان کے حروف تہجی اور کچھ ضروری اصول

توروالی زبان گندھارا خطے کی قدیم زبانوں میں سے ہے۔ یہ ہند آریائی زبان کی ذیلی شاخ داردی زبانوں سے تعلق رکھتی ہے۔ داردی گروہ کی دیگر زبانوں میں شینا، کھوار، کشمیری، مایو، کلاشہ، گاؤری، دمیلی، گوارباتی، بٹیڑی وغیرہ زبانیں شامل ہیں۔ کسی زمانے…

بے چارہ علامہ اقبال

علامّہ محمد اقبال کو پاکستان کے دونوں طبقات مذہبی اور لبرل کے نمائندے ان کے دس پندرہ اشعار یاد کرکے ان کی بنیاد پر کٹر ملّا قرار دیتے ہیں۔ جہاں مذہبی طبقہ اس سرکاری اقبال کو ان چند اشعار کے اپنے سیاق و سباق میں رکھ کر تشریح کرکے کٹر مذہبی…

آبائی ثقافتوں کو لاحق خطرات، توروالی موسیقی کا مقدمہ

مصوری اور مجسمہ سازی کی طرح موسیقی اور رقص بھی فن ہیں کیونکہ ان کا تعلق بھی انسانی جذبات اور جمالیات سے ہے لیکن مجسمہ سازی یا مصّوری کے برعکس موسیقی اور رقص تین جہتوں میں کسی بولی کی طرح ہوتے ہیں۔ کسی جملے کی طرح موسیقی اور رقص کی بھی ایک…

زبان کو کیسے نظر انداز کیا جاتا ہے

آئندہ ڈیجیٹل مردم شماری 2023 کے فارم نمبر 2 میں جنس، عمر، مذہب، ازدواجی زندگی، قومیت اور 'مادری زبان' کے بارے میں بنیادی سوالات شامل ہیں۔ اس فارم کے مطابق اس مردم شماری میں 14 زبانوں کو مادری زبان کے طور پر شامل کیا گیا ہے۔ ان زبانوں میں…

عجائب خانہ ادب: آزربائیجان

ہمارے لئےبیرون ملک سفر خود ایک عجوبہ ہوتا ہے۔ اب تک جتنے بھی ایسے سفر کیے ہیں ان میں کسی کا بھی دورانیہ چالیس دن سے زیادہ نہیں رہا ہے۔ زیادہ تر سفر ایک یا دو ہفتے کے ہوئے ہیں۔ اب تک یورپ اور ایشیا کے سفر زیادہ کیے ہیں اور افریقا کے صرف ایک…

فرار

پشتو کے معروف شاعر غنی خان نے کسی مولوی کو مخاطب ہوکر بے ساختہ کہا تھا کہ” یہ جو آپ سجدے میں گرتے ہیں اور میں جام اٹھاتا ہوں اصل میں ہم دونوں فرار چاہتے ہیں“۔ غنی خان کا سوال تو لگتا ہے نہایت فلسفیانہ ہے جہاں انسان کے وجود، عدم وجود اور…

کیا بڑی زبانیں چھوٹی زبانوں کو کھا رہی ہیں؟

خیبر پختون خواہ کے معیاری جامعہ یونیورسٹی انسٹیٹیوٹ آف مینجمنٹ سائنسز IMSciences کے چند طلباء و طالبات نے مل کر پشاور ادبی میلے کے نام سے ایک دو روزہ ادبی و علمی محفل سجائی ہے۔ پہلے دن کی نشستوں میں ایک نشست کا عنوان یہ سوال تھا ”کیا بڑی…

سوات: خونی چوک سے تحریر اسکوائر تک

سوات کے مصروف چوراہے گرین چوک کو 2009 میں طالبان کے ہاتھوں خونریزی اور عام لوگوں کے گلے کاٹنے کی وجہ سے مقامی لوگوں نے ”خونی چوک“ کا نام دیا تھا اور 2022ء کو جب سوات میں طالبان دوبارہ نمودار ہوئے تو ایک دوسرے مصروف ترین چوراہے ”نشاط چوک“ پر…

سوات میں عسکریت پسندوں کی واپسی : عوام کا سخت ردعمل

تجربہ بتاتا ہے کہ جلد اس سوال کا جواب یوں ہوگا، ”سوات میں کچھ شر پسند عناصراپنے علاقے میںتالبان کی موجودگی کا بہانہ بنا کر ملکی اداروں کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں اور دشمن کے ہاتھوں ففتھ جنریشن وارفیئر میں استعمال ہورہے ہیں۔ ان لوگوں میں…