توروالی زبان کے حروف تہجی اور کچھ ضروری اصول

403
توروالی زبان گندھارا خطے کی قدیم زبانوں میں سے ہے۔ یہ ہند آریائی زبان کی ذیلی شاخ داردی زبانوں سے تعلق رکھتی ہے۔ داردی گروہ کی دیگر زبانوں میں شینا، کھوار، کشمیری، مایو، کلاشہ، گاؤری، دمیلی، گوارباتی، بٹیڑی وغیرہ زبانیں شامل ہیں۔
کسی زمانے میں توروالی زبان بولنے والے پورے سوات اور بونیر سے نیچے علاقوں تک پھیلے ہوئے تھے لیکن مرور زمانہ کے ساتھ یہ لوگ اپنے علاقوں سے بے دخل ہوتے گئے، ان کی زبان و ثقافت اور شناخت بھی مٹتی گئی اور آخر کار کچھ لوگ ضلع سوات کے بالائی علاقے بحرین اور چیل کی وادیوں میں رہ گئے جہاں اب توروالی زبان کو 2017ء کی مردم شماری کے مطابق کوئی 137،000 کے قریب لوگ بولتے ہیں۔ توروالی زبان کے دو لہجے ہیں۔ (1) سینکأن۔بحرین وادی کا لہجہ (2) اُولال درہ/چیل کا لہجہ۔
توروالی کو عربی رسم الخط میں لکھا جاتا ہے۔ یہ وہی رسم الخط ہے جس میں اردو، پشتو، سندھی اور پاکستان کی بیشتر زبانیں لکھی جاتی ہیں۔ توروالی کے لئے مستعمل رسم الخط اب تک بیشتر طور پر نسق ہے اور اس کو فارسی نستعلیق میں لکھنے کے لئے تجربے جاری ہیں مگر چند مخصوص حروف اب بھی نستعلیق میں نہیں لکھے جاسکتے۔ توروالی زبان کو انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا پر لکھنے کے لئے گوگل کی مدد سے کی بورڈ بنایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ اب توروالی کیبورڈ کے ذریعے اس کو مائیکروسوفٹ ورڈ میں لکھا جاسکتا ہے۔ گوگل کی بورڈ اینڈرائیڈ فونز کے لئے ہیں۔ ائی فون پر بھی توروالی کی بورڈ بنوایا گیا ہے جہاں صرف ایک حرف ”ݜ“ کو سیٹ کرنا باقی رہتا ہے اور جس کے لئے بات چیت جاری ہے۔ اردو لکھنے کے لئے پروگرام این پیج (InPage) میں بھی توروالی شامل ہوچکی ہے تاہم اس کو ابھی تک انہوں نے پبلک نہیں کیا۔ اس کے لیے وہ بہت زیادہ رقم کا مطالبہ کرتے ہیں۔

دنیا میں زبانوں کی اکثریت کو حروف تہجی / الفابیٹس Alphabets  کے نظام میں لکھا جاتا ہے جہاں آواز کے لئے مخصوص علامت تفویض کی جاتی ہے۔ تاہم عربی حروف کانسونینٹس/مصّمتے (consonants) کی بنیاد پر ہیں اور واویلز/مصّوتے (vowels) کے لئے زیادہ تر اعراب سے کام چلایا جاتا ہے اور ان اعراب کو تجوید اور قاعدوں میں پڑھایا جاتا ہے۔توروالی اور اردو وغیرہ کا خاندان ایک یعنی ہند آریائی ہے لہذا اردو پڑھنے والے توروالی کو بھی پڑھ سکتے ہیں ماسوائے چند مخصوص داردی آوازوں (ڇ (ƈ)، ڙ (ʐ)، ݜ(ʂ) ) کے جو کم و بیش ساری داردی زبانوں میں معمولی کمی بیشی کے ساتھ مستعمل ہیں۔

حروف تہجی  کی تعداد کو آسانی اور یاد کرنے کی خاطر مختصر رکھا جاتا ہے اور اکثر اوقات سارے واویلز/حروف علّت کے لئے چند علامات رکھے جاتے ہیں۔ مثالیں اگے دیکھیں۔

توروالی حروف تہجی اور ان کے نام:

آ (الف مد)،  ا (الف) ، أ (أ)، ، ب (بے)، پ (پے)، ت (تے)، ٹ (ٹے)، ث (سے)، ج (جیم)، چ (چے)، ڇ (ڇے)، څ (څے)، ح (حے)،  خ (خے)، د (دال)، ذ (زال)، ڈ (ڈال) ر (رے)، ز (زے)، ژ (ژے)، ڙ (ڙے)، ڑ (ڑے)، س (سین)، ش (شین)، ݜ (ݜیِن)، ص (سواد)، ض (ضواد)، ط (طے) ظ (زوے)، ع، (عین) غ، (غین) ف (فے) ، ق (قاف)، ک (کاف)، گ (گاپ)، ل، م، ن، ں، و،  ہ، ھ، ء، ی (غونڈی یے)، ے (اوگدی یے)۔

( حروف تہجی میں ”ا“ کی تین صورتیں رکھی ہیں تاکہ آسانی ہو اسی طرح کل تعداد 45 بنتی ہے۔ یہ حتمی نہیں ہے کیوں کہ ہکاریے Aspirants کو بھی الگ حروف مانا جاتا ہے)۔

ا، و، ی، ے کو حروف علّت کہا جاتا ہے اور یہ واویل آوازوں کی ادائیگی کے لئے استعمال ہوتے ہیں۔

توورالی کے واویلز(vowels): آ، أ، اَ، اِ، اُ، اُو، او، ای، اے (کل 9)

واویلز کی مثالیں: آ ۔ آ (میں)، آرا (آری) آن (انڈا): أ۔ أر (بطخ)، أݜی (آنکھ): اَ۔ اَنگُوٹ (انگوٹھا)، اَن (آندھا): اِ۔ اِر (مکئی اور گندم تولنے کا ایک برتن): اُ۔ اُخ (اونٹ): اُو۔ اُو (پانی)، اُوپھُوڑ (ہلکا): او۔ اوسو (چشمہ)، اوشو (بدصورت): ای۔ ایِݜ (ریچھ)، ایِنان (دھنک): اے ۔ ایݜ (اس سال)، ایک (ایک)، ایپوت (ایک ساتھ)۔

ہمزہ (ء) عربی میں مکمل آواز ہے تاہم اردو کی طرح ء توورالی میں دو واویلز کے ساتھ ادائیگی کے لئے لکھا جاتا ہے ماسوائے” أ “ کے جہاں اس کو (آ) اور (اَ)کے بیچ طویل واویل کے لئے ا کے اوپر لگا کر أ (æ) فرض کرلیا گیا ہے۔ جب واویلز ایک دوسرے سے یوں مل کر ایک آواز سی پیدا کرے تو اس کو جڑواں مصّوتہ (diphthongs) کہا جاتا ہے۔ مثالیں: ئی، ؤ (میٹھائی)، کھؤ، لھؤ، بلأئی، چیئی وغیرہ

ہند آریائی زبانوں کی ایک بڑی خوبی ہکاریت (aspiration) ہے جس کا مطلب کانسونینٹس کا واضح طور پر سانسیلا ( breathing) ہوجانا ہے۔ یہ آوازیں منفرد ہوتی ہیں تاہم اردو رسم الخط میں اس کے لئے ”ھ“ (دو چشمی ہے)  حروف کے ساتھ لگا کر ظاہر کیا جاتا ہے۔

توروالی کے یکاریے (Aspirants): ب + ھ (بھ۔۔ بھا (بھائی)، بھان (برتن)، پھ (پھان، پھاپ)، تھ (تھان، تھام)، ٹھ (ٹھاٹ، ٹھے، ٹھونگ)، جھ (جھاگ، جھام، جُھول)، چھ (چھام، چھأل، چھاپ)، ڇھ (ڇھان، ڇھئی، ڇِھیل)،  دھ (دھم، دھات، دھمیل)، ڈھ (ڈھان، ڈھے، ڈھومام)،  رھ (رھوڑ، رھبر)، ڑھ (آڑھا، کڑھا)، ڙھ (ڙھوگور، ڙھان)، کھ (کھان، کھمان)، گھ (گھو، گھودو، گھوم)، لھ (لھاٹ، لھیے، لھیب)، مھ (مُھن، مھال، مھیݜ)، نھ (نھید، نھیِگالُو)۔

(جاری ہے)

یہ آرٹیکلز بھی پڑھیں مصنف کے دیگر مضامین

فیس بک پر تبصرے

Loading...