توروالی زبان کے حروف تہجی اور کچھ ضروری اصول
دنیا میں زبانوں کی اکثریت کو حروف تہجی / الفابیٹس Alphabets کے نظام میں لکھا جاتا ہے جہاں آواز کے لئے مخصوص علامت تفویض کی جاتی ہے۔ تاہم عربی حروف کانسونینٹس/مصّمتے (consonants) کی بنیاد پر ہیں اور واویلز/مصّوتے (vowels) کے لئے زیادہ تر اعراب سے کام چلایا جاتا ہے اور ان اعراب کو تجوید اور قاعدوں میں پڑھایا جاتا ہے۔توروالی اور اردو وغیرہ کا خاندان ایک یعنی ہند آریائی ہے لہذا اردو پڑھنے والے توروالی کو بھی پڑھ سکتے ہیں ماسوائے چند مخصوص داردی آوازوں (ڇ (ƈ)، ڙ (ʐ)، ݜ(ʂ) ) کے جو کم و بیش ساری داردی زبانوں میں معمولی کمی بیشی کے ساتھ مستعمل ہیں۔
حروف تہجی کی تعداد کو آسانی اور یاد کرنے کی خاطر مختصر رکھا جاتا ہے اور اکثر اوقات سارے واویلز/حروف علّت کے لئے چند علامات رکھے جاتے ہیں۔ مثالیں اگے دیکھیں۔
توروالی حروف تہجی اور ان کے نام:
آ (الف مد)، ا (الف) ، أ (أ)، ، ب (بے)، پ (پے)، ت (تے)، ٹ (ٹے)، ث (سے)، ج (جیم)، چ (چے)، ڇ (ڇے)، څ (څے)، ح (حے)، خ (خے)، د (دال)، ذ (زال)، ڈ (ڈال) ر (رے)، ز (زے)، ژ (ژے)، ڙ (ڙے)، ڑ (ڑے)، س (سین)، ش (شین)، ݜ (ݜیِن)، ص (سواد)، ض (ضواد)، ط (طے) ظ (زوے)، ع، (عین) غ، (غین) ف (فے) ، ق (قاف)، ک (کاف)، گ (گاپ)، ل، م، ن، ں، و، ہ، ھ، ء، ی (غونڈی یے)، ے (اوگدی یے)۔
( حروف تہجی میں ”ا“ کی تین صورتیں رکھی ہیں تاکہ آسانی ہو اسی طرح کل تعداد 45 بنتی ہے۔ یہ حتمی نہیں ہے کیوں کہ ہکاریے Aspirants کو بھی الگ حروف مانا جاتا ہے)۔
ا، و، ی، ے کو حروف علّت کہا جاتا ہے اور یہ واویل آوازوں کی ادائیگی کے لئے استعمال ہوتے ہیں۔
توورالی کے واویلز(vowels): آ، أ، اَ، اِ، اُ، اُو، او، ای، اے (کل 9)
واویلز کی مثالیں: آ ۔ آ (میں)، آرا (آری) آن (انڈا): أ۔ أر (بطخ)، أݜی (آنکھ): اَ۔ اَنگُوٹ (انگوٹھا)، اَن (آندھا): اِ۔ اِر (مکئی اور گندم تولنے کا ایک برتن): اُ۔ اُخ (اونٹ): اُو۔ اُو (پانی)، اُوپھُوڑ (ہلکا): او۔ اوسو (چشمہ)، اوشو (بدصورت): ای۔ ایِݜ (ریچھ)، ایِنان (دھنک): اے ۔ ایݜ (اس سال)، ایک (ایک)، ایپوت (ایک ساتھ)۔
ہمزہ (ء) عربی میں مکمل آواز ہے تاہم اردو کی طرح ء توورالی میں دو واویلز کے ساتھ ادائیگی کے لئے لکھا جاتا ہے ماسوائے” أ “ کے جہاں اس کو (آ) اور (اَ)کے بیچ طویل واویل کے لئے ا کے اوپر لگا کر أ (æ) فرض کرلیا گیا ہے۔ جب واویلز ایک دوسرے سے یوں مل کر ایک آواز سی پیدا کرے تو اس کو جڑواں مصّوتہ (diphthongs) کہا جاتا ہے۔ مثالیں: ئی، ؤ (میٹھائی)، کھؤ، لھؤ، بلأئی، چیئی وغیرہ
ہند آریائی زبانوں کی ایک بڑی خوبی ہکاریت (aspiration) ہے جس کا مطلب کانسونینٹس کا واضح طور پر سانسیلا ( breathing) ہوجانا ہے۔ یہ آوازیں منفرد ہوتی ہیں تاہم اردو رسم الخط میں اس کے لئے ”ھ“ (دو چشمی ہے) حروف کے ساتھ لگا کر ظاہر کیا جاتا ہے۔
توروالی کے یکاریے (Aspirants): ب + ھ (بھ۔۔ بھا (بھائی)، بھان (برتن)، پھ (پھان، پھاپ)، تھ (تھان، تھام)، ٹھ (ٹھاٹ، ٹھے، ٹھونگ)، جھ (جھاگ، جھام، جُھول)، چھ (چھام، چھأل، چھاپ)، ڇھ (ڇھان، ڇھئی، ڇِھیل)، دھ (دھم، دھات، دھمیل)، ڈھ (ڈھان، ڈھے، ڈھومام)، رھ (رھوڑ، رھبر)، ڑھ (آڑھا، کڑھا)، ڙھ (ڙھوگور، ڙھان)، کھ (کھان، کھمان)، گھ (گھو، گھودو، گھوم)، لھ (لھاٹ، لھیے، لھیب)، مھ (مُھن، مھال، مھیݜ)، نھ (نھید، نھیِگالُو)۔
(جاری ہے)
فیس بک پر تبصرے