لاہور داتا دربار کے باہر تعینات پولیس موبائل پر حملہ

939

آج صبح 8 بج کر 45 منٹ پر داتا دربار کے گیٹ نمبر 2 کے باہر ڈیوٹی پر مامور پولیس موبائل وین جس پر پنجاب ایلیٹ کمانڈوز کے اہلکار سوار تھے کو ٹارگٹ کرکے نشانہ بنایا گیا۔ بم ڈسپوزل اہلکاروں کے مطابق دھماکہ خیز مواد 7 کلو گرام وزنی تھا۔ دھماکے کی شدت اس قدر زیادہ تھی کہ قریبی عمارات اور گاڑیوں کے شیشے ٹوٹ گئے اور کئی افراد زخمی ہوئے۔ دھماکے کے بعد علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق دھماکہ ممکنہ طور پر خود کش حملہ آور نے کیا۔ حملہ آور نے پولیس کی گاڑی کو ٹارگٹ کیا تھا۔ اب تک کی اطلاعات کے مطابق 5 پولیس اہلکاروں سمیت 8 افراد جاں بحق جبکہ کئی پولیس اہلکاروں سمیت 25 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

حملے کے بعد مختلف ٹی وی چینلز کے نمائندے رپورٹنگ کررہے ہیں

آئی جی پنجاب پولیس عارف نواز نے 5 ایلیٹ کمانڈوز کی شہادت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ دھماکے میں 3 عام شہری بھی جاں بحق ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خودکش دھماکے میں پولیس کو ہی ٹارگٹ بنایا گیا ہے۔ اس مقام پر پولیس اہلکار 24 گھنٹے ڈیوٹی پر تعینات رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دھماکے کے وقت دربار میں زائرین کا رش تھا اگر حملہ آور زائرین کو نشانہ بناتا تو جانی نقصان بڑھ سکتا تھا۔ چونکہ پولیس موبائل دربار کے گیٹ کے باہر  تھی اور خودکش حملہ آور کا آسان نشانہ تھی اس لئے اس نے اسے ٹارگٹ کیا۔ لاہور سٹی پولیس چیف نے بتایا کہ دھماکے میں ایلیٹ کمانڈوز پولیس کے 8 اہلکار شدید زخمی ہوئے ہیں۔ میو ہسپتال جہاں زخمیوں کو لے جایا گیا ہے وہاں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔ صوبائی سیکرٹری صحت ثاقب ظفر بھی وہاں موجود ہیں۔

پولیس موبائل جو خودکش حملہ آور کا نشانہ تھی

تحقیقات کے لئے علاقے کو عام لوگوں کے لئے بند کردیا گیا ہے۔ تاہم اس سے پہلے ریسکیو آپریشن مکمل کیا گیا اور دربار میں موجود زائرین کو باحفاظت نکال لیا گیا۔ سی ٹی ڈی، بم ڈسپوزل اور فورنزک ٹیم کے اہلکار دھماکے کے مقام سے شواہد اکٹھے کررہے ہیں۔ داتا دربار پر زائرین کی آمد کو مختصر مدت کے لئے محدود کردیا گیا ہے۔ صوبہ بھر میں پولیس کو ہائی الرٹ کردیا گیا ہے اور درباروں سمیت دیگر مذہبی مقامات کی سیکورٹی مزید سخت کردی گئی ہے۔

لاہور پولیس کے ڈی آئی جی آپریشنز محمد اشفاق نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ فی الحال تفتیش جاری ہے لیکن حملے کا ہدف بظاہر پولیس اہلکار تھے

وزیراعظم عمران خان اور وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور شہید ہونے والوں کے خاندانوں سے اظہار ہمدردی و افسوس کیا۔ دھماکے میں زخمی ہونے والوں کی جلد صحت یابی کے لئے تمام ممکنہ اقدامات بروئے کار لائے جانے کا حکم دیا۔ دریں اثنا وزیر اعلیٰ پنجاب نے بھکر، سرگودھا اور شیخوپورہ کا شیڈول دورہ ملتوی کردیا اور پولیس ہیڈ کوارٹر پہنچ گئے جہاں انہوں نے سیف سٹی پراجیکٹ ہیڈ کوارٹر میں شہر کی مجموعی صورتحال کا جائزہ لیا۔

لاہور کا مشہور داتا دربار اندرون شہر کے گنجان آباد علاقے میں واقع ہے اور یہاں روزانہ بلاتفریق تمام مذاہب سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں عقیدت مند حاضری دیتے ہیں

یاد رہے کہ لاہور کے داتا دربار کو ماضی میں بھی دہشت گرد حملوں میں نشانہ بنایا گیا ہے۔ 2 جولائی 2010 کو دو خودکش بمباروں نے دربار کے احاطے میں داخل ہوکر اپنے آپ کو دھماکے سے اڑا دیا تھا، جس کے نتیجے میں کم از کم 42 افراد جاں بحق  اور 175 افراد زخمی ہوئے تھے۔

یہ آرٹیکلز بھی پڑھیں مصنف کے دیگر مضامین

فیس بک پر تبصرے

Loading...