قندیل بلوچ تم نے مرنا ہی تھا

954

میڈیا کو تمہاری ضرورت تھی۔تم یہ ضرورت اُس وقت پوری کرتی ،جب میڈیا کے پاس سنسنی پیدا کرنے والی کوئی خبر نہ ہوتی تھی۔تم میڈیا پر آکر خوب ہلا گلا مچا دیتی ۔تمہارا یہ ہلا گلا میڈیا کی غذا بنتا۔تمہارے عمران خان کے جلسے میں جانے کے لیے سنورنا سجنا ،میڈیا کا سنورنا سجنا بن جاتا

قندیل بلوچ تم نے مرنا ہی تھا اور غیرت کے نام پر ہی مرناتھا۔تم فوزیہ سے قندیل بنی اورپھر قندیل بن کر موت کے منہ میں چلی گئی۔تم فوزیہ سے قندیل کیوں اور کیسے بنی؟اس پر ہم کیوں غور کرتے؟ہم یہ جاننے کا کیوں تردّد کرتے کہ تم کبھی ایک عام سی دیہاتی لڑکی تھی ،جس کی کم عمری میں شادی کردی گئیتھی؟ہمیں فوزیہ میں کوئی دلچسپی نہیں ۔ہمیں تو قندیل بلوچ سے دلچسپی ہے۔ہماری یہی دلچسپی تمہاری موت کی وجہ بن گئی۔مجھے تمہارے مرنے کی خبر اس وقت مل گئی تھی ،جب پہلی بار تم میڈیا پر اُبھر کر سامنے آئی تھی۔
میڈیا کو تمہاری ضرورت تھی۔تم یہ ضرورت اُس وقت پوری کرتی ،جب میڈیا کے پاس سنسنی پیدا کرنے والی کوئی خبر نہ ہوتی تھی۔تم میڈیا پر آکر خوب ہلا گلا مچا دیتی ۔تمہارا یہ ہلا گلا میڈیا کی غذا بنتا۔تمہارے عمران خان کے جلسے میں جانے کے لیے سنورنا سجنا ،میڈیا کا سنورنا سجنا بن جاتا۔تم نادان تھی۔تمہاری نادانی ،میں تمہارا قصور محض یہ تھا کہ تم بیمار معاشرے کی بیمار لڑکی تھی۔معاشرے نے جس کا علاج نہیں ،اُس کااستعمال سیکھا ہے۔یہاں کیوں جانا جائے کہ کون بیمار ہے اور کون تندرست؟
تمہارا مرض بہت واضح تھااور تم اسی مرض کی بھینٹ چڑھ گئی۔مگر ظلم یہ ہوا کہ تمہاری بیماری کے ساتھ کھیل کھیلا گیا،کجا علاج کروایا جاتا۔تم ایک سیدھی سادی دیہاتی لڑکی تھی۔جس کا نام دیہاتی طرز کافوزیہ رکھا گیا۔تم ایک ایسے علاقے سے تھی ،جس کے لوگ پسماندہ ہیں ۔یہ پسماندگی معاشی اور ذہنی ہر انداز کی ہے ۔تمہاری ذہنی اور معاشی پسماندگی تمہارے استحصال کا سبب بن گئی۔مَیں نے کوٹ اَدو کے رہائشی تمہارے شوہر کی میڈیا میں ایک رپورٹ دیکھی،وہ تمہارے مقابلے میں بہت کوجھا ہے۔تم خوبصورت تھی۔اسی لیے بس ہوسٹس پھر ماڈل بن گئی۔یقیناًتمہارا ہر طرح کا استحصا ل ہر ہر قدم اور ہر ہر اسٹیج پر کیا گیا ہوگا۔تمہاری ذہنی اُلجھن کو صلاحیت بنا کر پیش کیا جاتا رہا اور ایسا کرنے والے اپنا اپنا فائدہ اٹھاتے رہے۔یوں تم دھیرے دھیرے موت کی طرف بڑھتی چلی گئی۔تمہیں معلوم ہے ،تمہارے قتل کے بعد ،مولوی قوی کیا کہہ رہا تھا؟اگر تمہیں معلوم ہو بھی جاتا تو تم اُس کے کہے کاادراک نہ کرپاتی۔تمہاری نفسیاتی گرہ بہت اُلجھ چکی تھی،یہ گرہجتنی اُلجھتی چلی جارہی تھی،تمہارا کریکٹر اُتنا مقبول ہوتا جارہا تھا۔یوں تم مقبولیت کی سرحدوں کو عبور کرتی چلیگئی۔
کاش !تمہاری بیماری کو محض بیماری سمجھا جاتا۔لیکن کیوں سمجھا جاتا؟کیا میڈیا کو کسی متوازن کریکٹر میں کوئی دلچسپی ہو سکتی ہے ؟اُس میڈیا کو جو ایک ایک گھنٹہ کا تمہارے ساتھ پروگرام کرتارہا۔پاکستان کے مقبول ترین میڈیا گروپ کا مقبول ترین اینکر ،’’ایک دن قندیل کے ساتھ‘‘ گزراتا؟حاشاوکلاہ۔
قندیل بلوچ ،تمہارے بھائی نے وہی کیا ،جو میڈیا کروانا چاہتا تھا۔میرے پاس تمہارے لیے لکھنے کے لیے بہت الفاظ ہیں ۔لیکن مَیں زیادہ نہیں لکھ سکتا۔میرے دفتر کی مجبوریاں ہیں ۔تم نے ترکی پر فوجی بغاوت کی خبر تو سنی تھی ناں؟مَیں اُسی فوجی بغاوت پر لکھ رہا ہوں ۔اس کے مجھے پیسے ملتے ہیں ۔جن سے مَیں گھر کا کرایہ دیتا ہوں اور ایک بچہ ،ایک بیوی اور ایک بوڑھا باپ پالتا ہوں۔تم پر لکھوں گا تو کیا ملے گا؟کچھ بھی نہیں ۔مَیں اُن میں سے نہیں ہوں ،جن سے تمہارے فائدے ہوتے رہے۔میری مجبوری تم سمجھ سکتی ہو۔میرے پاس تمہیں دینے کے لیے کچھ آنسو ہیں۔وہ تمہیں بھیج رہا ہوں ۔قبر میں اگر نمی محسوس ہو تو سمجھ لینا کہ وہ میرے آنسو ہیں ۔خدا حافظ قندیل۔خدا حافظ۔

یہ آرٹیکلز بھی پڑھیں مصنف کے دیگر مضامین

فیس بک پر تبصرے

Loading...