جمہوریت کی موت، کیسے ؟

351

جمہوریت ایک سیاسی نظام ہے جس میں حکومت عوام کے لیے اور عوام کی طرف سے ہوتی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ تمام شہریوں کو حکومت میں حصہ لینے کا حق ہے، چاہے ان کی سماجی، معاشی یا سیاسی حیثیت کچھ بھی ہو۔ جمہوریت میں لوگ اپنے نمائندوں کو منتخب کرتے ہیں جو ان کے مفادات کی نمائندگی کرتے ہیں۔ منتخب نمائندے پھر قانون بناتے ہیں اور حکومت چلاتے ہیں۔

جمہوریت دوسرے سیاسی نظاموں سے بہتر ہے کیونکہ یہ سب سے زیادہ منصفانہ اور مؤثر نظام ہے۔ جمہوریت میں ہر شہری کے ووٹ کا برابر وزن ہوتا ہے۔ جمہوریت میں حکومت عوام کی مرضی کے مطابق چلتی ہے، اس لیے حکومت کے فیصلے عوام کے مفادات کے مطابق ہوتے ہیں۔

جمہوریت کی کچھ خوبیاں یہ ہیں:

جمہوریت میں ہر شہری کے ووٹ کا برابر وزن ہوتا ہے۔
جمہوریت میں حکومت عوام کی مرضی کے مطابق چلتی ہے، اس لیے حکومت کے فیصلے عوام کے مفادات کے مطابق ہوتے ہیں۔
جمہوریت میں، لوگوں کو اپنے خیالات اور رائے کا اظہار کرنے کی آزادی ہوتی ہے، چاہے وہ حکومت کے خلاف ہی کیوں نہ ہوں۔
جمہوریت میں لوگوں کو اپنی حکومت کو تبدیل کرنے کا حق ہوتا ہے، اگر وہ اس سے مطمئن نہیں ہیں۔

جمہوریت کی کچھ خامیاں یہ ہیں:

 جمہوریت میں حکومت کے فیصلے لینے میں وقت لگ سکتا ہے، کیونکہ تمام شہریوں کو فیصلے میں شامل ہونا چاہیے۔
جمہوریت میں حکومت کو لوگوں کے دباؤ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، جو حکومت کے فیصلوں کو متاثر کرتا ہے۔
جمہوریت میں حکومت کو فساد کا شکار ہونے کا خطرہ ہوتا ہے، اگر لوگ اپنی حکومت پر اعتماد نہ کریں۔

جمہوریت ایک بہترین سیاسی نظام ہے، لیکن یہ کامل نظام نہیں ہے۔ جمہوریت کی خامیوں کو دور کرنے کے لیے لوگوں کو حکومت میں زیادہ حصہ لینے اور اپنی حکومت پر زیادہ اعتماد کرنے کی ضرورت ہے۔

ڈیتھ آف ڈیموکریسی کتاب ڈین ڈیر ڈیوٹ نے لکھی ہے۔ یہ کتاب 2021 میں شائع ہوئی تھی۔ اس کتاب میں ڈیوٹ نے ڈیموکریسی کے زوال کی وجوہات کا تجزیہ کیا ہے۔ ان کے مطابق ڈیموکریسی کے زوال کے کچھ اسباب ذیل ہیں:

ٹیکنالوجی کی ترقی: ٹیکنالوجی نے ڈیموکریسی کے لیے ایک نئی چیلنج پیدا کی ہے۔ اس نے لوگوں کو بڑی مقدار میں معلومات تک رسائی فراہم کی ہے جسے بعض دفعہ لوگوں کو گمراہ کرنے اور ان کے ووٹوں کو خریدنے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔

سیاسی ہم آہنگی کا فقدان: سیاسی ہم آہنگی کا فقدان ڈیموکریسی کے لیے ایک اور بڑی چیلنج ہے۔ بعض دفعہ سیاسی جماعتیں ایک دوسرے کے ساتھ بات چیت کرنے اور معاہدے کرنے کے قابل نہیں ہوتی۔ اس سے حکومت کی کارکردگی میں کمی آتی ہے اور ڈیموکریسی کمزور ہوتی ہے۔
عوامی عدم دلچسپی: عوامی عدم دلچسپی ڈیموکریسی کے لیے ایک اور بڑی چیلنج ہے۔ لوگ ڈیموکریسی سے مایوس ہو رہے ہیں اور ان کے پاس حکومت میں حصہ لینے کی کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ اس سے حکومت کی کارکردگی میں کمی آتی ہے اور جمہوریت کمزور ہوتی ہے۔

ڈیوٹ کا کہنا ہے کہ اگر ہم ڈیموکریسی کو بچانا چاہتے ہیں تو ہمیں ان چیلنجوں کا مقابلہ کرنا ہوگا۔ ہمیں ٹیکنالوجی کا استعمال ڈیموکریسی کو مضبوط کرنے کے لیے کرنا ہوگا، ہمیں سیاسی ہم آہنگی کو فروغ دینا ہوگا اور ہمیں عوام کو حکومت میں شامل کرنے کی کوشش کرنی ہوگی۔ ڈیوٹ کی کتاب جمہوریت کے لیے ایک وارننگ ہے۔ یہ کتاب ہمیں بتاتی ہے کہ اگر ہم جمہوریت کو سنبھالنے کے لیے اقدامات نہ کریں تو یہ زوال پذیر ہوسکتی ہے۔

یہ آرٹیکلز بھی پڑھیں مصنف کے دیگر مضامین

فیس بک پر تبصرے

Loading...