وزیرِ اعظم کہتے ہیں کہ سب اچھا چل رہا ہے؟

900

وزیرِ اعظم صاحب اگر دُرست فرمارہے ہیں اور تمام معاملات بھی دُرست سمت کی جانب گامزن ہیں تو عوام کے چہروں پر پیلاہٹ روز بہ روز کیوں کھنڈتی چلی جارہی ہے؟عوام کے مرجھائے چہرے تو کچھ اور ہی کہانی بیان کررہے ہیں ؟

وزیرِ اعظم نواز شریف نے کراچی میںپاکستان اسٹاک ایکسچینج میں منعقدہ تقریب سے خطاب میں کہا کہ ”دُنیا تسلیم کررہی ہے کہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج دس بہترین اسٹاک ایکسچینج میں سے ایک ہے ،صنعتوں کو سوفیصد بجلی و گیس مہیا کی جارہی ہے ،دوہزار اَٹھارہ تک لوڈشیڈنگ کا مکمل خاتمہ ہو جائے گا،ملکی ادارے منافع کما رہے ہیں اور اُن کا منافع اَربوں میں ہے ،ملک کے زرِ مبادلہ بلند ترین سطح پر ہیں “وزیرِ اعظم کے خطاب سے تو یہی کہا جاسکتا ہے کہ واقعی ملک میں اندھیرے ختم ہو چکے ہیں ،زرِمبادلہ بلند ترین سطح پر ہے ،اسٹاک ایکسچینج دنیا کی بہترین اسٹاک ایکسچینج بن چکی اور بجلی و گیس کی دستیابی سے انڈسٹری مکمل طور پر بحال ہو چکی ہے اوریوں ترقی کا پہیہ چل پڑا ہے ۔مگر اُن کے خطاب اور زمینی حقائق میں بہت زیادہ بُعد ہے۔لوڈشیڈنگ کا سلسلہ پورے ملک میں جاری ہے ۔چھوٹے شہروں میں تو اس وقت بھی صورتحال یہ ہے کہ ہر بیس منٹ بعد بجلی غائب ہوجاتی ہے اور پھر کئی گھٹنے غائب ہی رہتی ہے۔غیر اعلانیہ اور طویل لوڈشیڈنگ نے کاروبارِ زندگی کو درہم برہم کر رکھا ہے ۔حتیٰ کہ لاہور جیسا شہر بھی بدترین لوڈشیڈنگ کا شکار ہے۔اگر لوڈشیڈنگ پر دوہزار اَٹھارہ پر قابوپالیا جائے گا تو اس کے معمولی اثرات تو اس وقت نظر آنے چاہئیں۔حکمرانوں کے مطابق اگر لوڈشیڈنگ بہت کم یا نہیں ہورہی تو عید پر اس طرح کے بیانات کیوں دیے جاتے ہیں کہ عید کے تینوں دن لوڈ شیڈنگ نہیں کی جائے گی؟حالانکہ اعلان کے باوجود لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری رہتا ہے ۔

وزیرِ اعظم صاحب اگر دُرست فرمارہے ہیں اور تمام معاملات بھی دُرست سمت کی جانب گامزن ہیں تو عوام کے چہروں پر پیلاہٹ روز بہ روز کیوں کھنڈتی چلی جارہی ہے؟عوام کے مرجھائے چہرے تو کچھ اور ہی کہانی بیان کررہے ہیں ؟اور اُن صنعتوں کا وجود کہاں پر ہے جنہیں سوفیصد گیس و بجلی بلاتعطل مہیا کی جارہی ہے؟اگر یہ حقیقت ہے تو بہت ساری صنعتیں جو بند ہوگئی تھیں ،اب دوبارہ کیوں نہیں چل پارہیں ۔واقعہ یہ ہے کہ ہمارے حکمرانوں کو عوام کو بے وقوف بنانا آتا ہے ۔گذشہ دنوں بہ یک وقت تین سیاسی جماعتوں کی طرف سے احتجاجی ریلیوں اور جلسے و جلوسوں کا اہتمام کیا گیا،جس میں لوگوں کی ایک معقول تعداد نے شرکت کی۔اسی طرح عید کے بعد رائے ونڈ کی اُور مارچ کا اعلان بھی ٹھہر چکا ہے ،صاف ظاہر ہے عوام سڑکوں پر رُلیں گے ،حکمران تبدیلیوں کی باتیں کریں گے مگر مرجھائے چہرے نہیں کھل سکیں گے۔ وزیراعظم یہ کہہ رہے ہیں کہ سب بہت اچھا چل رہا ہے۔کیا واقعی سب اچھا چل رہا ہے؟

یہ آرٹیکلز بھی پڑھیں مصنف کے دیگر مضامین

فیس بک پر تبصرے

Loading...