working
   
 
   
Untitled Document
موجودہ شمارہ

Untitled Document


Untitled Document
 
Bookmark and Share
10 April 2015
تاریخ اشاعت

 پاکستان میں دینی مدارس اور حالیہ تناظر

از طرف مدیر

پاکستان میں دینی مدارس اور حالیہ تناظر

پاکستان میں دینی مدارس کے حوالے سے بحث نئی نہیں ہے۔ اس کے دو پہلو زیادہ زیر بحث رہتے ہیں ایک بدلتی دنیا میں مدارس کی افادیت اور دوسرا ملک کی سلامتی سے جڑے امور۔ کئی ذیلی پہلو بھی اس بحث کے دائرہ کار کو وسیع کرتے ہیں جن میں اہم ترین ،مدارس کا بطور تعلیمی ادارے کا کردار ہے کہ اس کا نصاب اور نظام کس قسم کے شہری اور فرد تیار کر رہا ہے۔ کیا یہ فرد جدید زندگی کے تقاضوں کا ساتھ دے سکتے ہیں؟ اگر نہیں تو کیا شدت پسندی اس کا ایک اظہار تو نہیں ہے؟

لیکن ابھی تک مدارس کے کردار اور اہمیت کے بارے میں سوالات پر سوالات جنم لے رہے ہیں۔اگر جوابات کا فقدان نہیں بھی ہے تو ایسے حل بہرحال سامنے نہیں آ رہے۔ جو نہ صرف ریاست، معاشرے اور مذہبی اداروں کے تحفظات دور کر سکیں بلکہ یہ ادارے اپنی پوری معنویت کے ساتھ اپنا کردار ادا کر سکیں۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ بحث سلجھنے کے بجائے گنجلک ہوتی جا رہی ہے۔

تجزیات کا یہ شمارہ اپنے تئیں ایک کاوش ہے کہ کم از کم اس بحث کے چیدہ چیدہ نکات ایک جگہ اکٹھے ہو جائیں۔ اس کے لیے ہمیں دینی مدارس کے اکابر اور مدارس کے تعلیمی بورڈرز کے سربراہوں کا تعاون رہا اور درج ذیل نکات سامنے آئے:

۱۔ مدارس کا نصاب جدید دینی تقاضے پورے نہیں کر رہا۔

۲۔ مدارس کا نصاب قدیمی ہے اور کئی صورتوں میں اس کی مسلکی تقسیم فرقہ واریت کا سبب بھی بنتی ہے۔

۳۔ ریاست مدارس کو اپنے تزویراتی مقاصد کے لیے استعمال کرتی رہی ہے، جبکہ مذہبی جماعتوں نے مدارس کا سیاسی استعمال کیا ہے۔ جس کے باعث یہ ادارہ سماجی اور تعلیمی نظام کی تشکیل میں بھرپور کردار ادا نہیں کر سکا۔

۴۔ حکومت کی بے توجہگی بھی ایک بڑا مسئلہ رہی ہے۔ جب تشدد کی لہر آتی ہے تو حکومت مدارس کی طرف دیکھتی ہے لیکن اصلاحات کا کوئی پروگرام اس کے پاس نہیں ہے۔

۵۔ کئی مسلم ممالک خاص طور پر مصر میں دینی تعلیمی اداروں میں اصلاحات کا عمل مسلسل جاری رہا ہے۔ جو کہ پاکستان میں اگر مفقود نہیں تو اس کی رفتار بہت سست ہے اور زیادہ تر کاوشیں انفرادی ہیں۔

مقالہ نگاروں اور مدارس کے رہنماؤں نے ان نکات پر تفصیلی بحث کے علاوہ صورتحال کی بہتری کے لئے تجاویز بھی دی ہیں جو یقیناًانتہائی مفید اور کارآمد ہیں۔ لیکن مسئلہ ان کے نفاذ کا رہا ہے۔ ریاست اور مدارس کی قیادت دونوں ان کے نفاذ میں ہچکچاہٹ کاشکار رہے ہیں۔