working
   
 
   
Untitled Document
موجودہ شمارہ

Untitled Document


Untitled Document
مراسلات
اگلا شمارہ
20 April 2010
تاریخ اشاعت
راہ حق
گزشتہ ماہ پشاور، ہنگو اور لاہو رمیں ہونے والے ہولناک خودکش دھماکوں، ڈیرہ اسماعیل خان اور فیصل آباد میں عید میلاد النبیۖ کے پر امن جلوس پر حملوں اور کراچی میں ایک مکتبۂ فکر کے جید علماء کی ٹارگٹ کلنگ نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی اہلیت اور استعداد کی قلعی کھول دی ہے۔ امن و امان کی مخدوش صورتحال کے باعث عوام کے اندر خوف و ہراس اور اضطرابی کیفیت پیدا ہو رہی ہے۔

 

فکرو نظر
قومی منظر نامہ
سول اور ملٹری کے درمیان 'تفاوت' ایسا مظہر نہیں ہے جو صرف پاکستان جیسے ممالک تک محدود ہے۔
خصوصی مطالعہ
پاکستان نے انتہا پسند اسلامی تصور سے نجات کی راہ ڈھونڈ نکالی ہے لیکن اس ضمن میںتاحال طالبان کو شکست دینے کے علاوہ بنیاد پرست عوامل سے نجات حاصل کرنے کے لیے آئینی اقدامات کرنا ہوں گے تاکہ قانون کی عملداری، مساوات اور شہریت کے جدید تقاضوں کو ممکن بنایا جا سکے۔ دہشت گردوں کے خلاف جنگ جاری رکھنا ہو گی تاکہ عام شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے اور پاکستان عالمی برادری میں اپنا مقام حاصل کر سکے۔

چشم عالم
میں ڈرون حملوں کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔ اوبامہ انتظامیہ کی زیرنگرانی 51 ڈرون کارروائیاں پاکستان کے قبائلی علاقوں میں کی گئیں۔ جبکہ جارج ڈبلیو بش کے دور میں 45 ڈرون حملے کیے گئے۔ ان ڈرون حملوں میں بیت اللہ محسود کے ساتھ ساتھ دیگر ہلاک ہونے والوں میں صالح الصومالی، جو القاعدہ کی بیرونی کارروائیوں کا سربراہ تھا اور القاعدہ کی مرکزی قیادت اور دیگرممالک میں قائم القاعدہ کے مراکز کے درمیان رابطے کا ذریعہ تھا

نقطئہ نظر
دہشت گردی صرف آزادکشمیر یا پاکستان کا ہی نہیں بلکہ عالمی مسئلہ ہے لیکن بدقسمتی سے دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے کوئی نظام موجود نہیں ہے۔دہشت گردوں کی رسائی شہری علاقوں سے حساس اداروں تک ہے۔

تبصرہ کتب
بچوں کی سمگلنگ اور خریدوفروخت کے حوالے سے ایسی دل ہلا دینے والی کہانیاں سامنے آئیں اور اس مکروہ دھندے میں ملوث بچوں کی بحالی سے متعلق قائم کچھ ایسے ہی اداروں کی کرتادھرتا شخصیات کے نام سامنے آئے۔ حکومت اور انتظامی اداروں کی بروقت کارروائی سے اس صورت حال پر تو قابو پا لیا گیا لیکن یہ بھی درست ہے کہ ایسے کئی اداروں کی موجودگی، قوانین کے وجود میں آنے اور سخت انتظامات کے باوجود بچوں کے اغواء برائے تاوان، سمگلنگ اور خریدوفروخت کے حوالے سے ابھی تک شرمناک کارروائیاں جاری ہیں