working
   
 
   
Untitled Document
موجودہ شمارہ

Untitled Document


Untitled Document
مراسلات
اگلا شمارہ

بادشاہ ولایت،ملک الاولیاء حضور سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی قدس سرہ العزیز
مجتبیٰ راٹھور

رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دنیا سے تشریف لے جانے کے بعد تبلیغ دین اور نشرو اشاعت کے احکام کا فریضہ ان قدسی صفات صحابہ' تابعین'تبع تابعین' اتقیائ' علماء اور فضلاء کے ذمے ٹھہرا جو صاحبانِ تقویٰ، علوم ومعارف، اور حاملانِ خوف ورجاء تھے اور ہیں۔ ان حضرات کے قلوب اللہ تعالیٰ اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کے چراغوں کے لمعان سے روشن تھے۔ حضرت سیدنا محمد عبدالقادر محی الدین جیلانی رحمتہ اللہ علیہ انھی اولیائے ربانی میں سے تھے جنہیں مشیت کے تحت ولایت کبریٰ عطا کی گئی اور گم گشتگانِ منزل کو صراط مستقیم پر چلانے کا حکم ہوا۔آپ نے تبلیغی مصروفیات کے باوجود کئی معرکہ آراء کتابیں تصنیف فرمائیں جن میںغفیة الطالبین، الفتح الربانی، المواھب الرحمانیہ اور فتوح الغیب بھی شامل ہیں۔ فتوح الغیب حضور سید نا غوث اعظم کی نہایت معتبر اور بابرکت تصنیف ہے جو ایک سو اسّی مقالات پر مشتمل ہے جن کا ایک ایک لفظ معارف سے معمور ہے اور ہر مقالہ اسرار و رموز سے بھر پور ہے۔
پہلے مقالہ میں کہا گیا ہے کہ اہل ایمان کے لئے تمام اموال میں تین چیزوں کا ہونا ضروری ہے۔
(1) اللہ تعالیٰ کا حکم بجا لائے اور نواہی سے اجتناب کرے۔
(2) شریعت کے ممنوعہ افعال سے مکمل احتراز کرے۔
(3) تقدیر الہیٰ پر راضی رہے۔
ایک اور مقالہ میں ارشاد فرمایا:
قبولیت دعا اور عطا کا اثر ظاہر ہونے کے وقت کے منتظررہو۔ اللہ سے امید رکھو، مایوس نہ ہو، باہم بھائی بھائی بن کر رہو، ایک دوسرے سے دشمنی کا اظہار نہ کرو، بندگی حق کے لئے اکٹھے رہو، خدا کی رضا کے لئے آپس میں محبت کرو، نفس کی خاطر بعض و عداوت نہ رکھو، گناہوں سے مکمل پرہیز کرو، اور اللہ تعالیٰ کی عبادت سے اپنے آپ کو آراستہ کرو۔
حضرت سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی کی مجلس وعظ میں تقریباً ستر ہزار افراد شریک ہوتے۔ ہر ایک اپنے ظرف کے مطابق فیضیاب ہو کر جاتا۔ہزاروں افراد ہوتے لیکن ہر ایک کی قلبی کیفیت پر آپ کی نظر ہوتی اور ہر ایک کی ضرورت کے مطابق آپ تصرف فرماتے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات مبارکہ سے والہانہ عشق کرتے تھے۔ '' تفریح الخاطرفی مناقب شیخ عبدالقادر میں منقول ہے کہ حضرت غوث اعظم رحمتہ اللہ علیہ مدینہ طیبہ میں حضور پرنور صلی اللہ علیہ وسلم کے روضۂ اقدس پر حاضر ہوئے تو عرض کیا، ترجمہ: اے آقائے دو جہاں! میں زمانہ دوری میں اپنی روح کو آپ کی بارگہ اقدس میں حاضر کرتا تھا۔ وہ میری طرف سے زمین بوسی کرتی تھی۔ اب جسماً حاضر ہوں۔ حضور اپنا دست مبارک بڑھائیں تاکہ میرے ہونٹ سعادت و شرف پائیں۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا دست اقدس ظاہر فرمایا توحضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رحمتہ اللہ علیہ نے اس کا بوسہ لیا اور اس کو اپنے سر پہ رکھا۔
امام عبداللہ بن اسعد یافعی اپنی تصنیف '' مراة الجنان'' میں رقمطراز ہیں کہ حضرت سیدنا غوث اعظم کی کرامات متواتر اور بے شمار ہیں۔ جتنے مشاہیر اکابر ہیں سب نے متفقہ طور پر یہی کہا ہے کہ تمام جہان کے اولیاء میں سے کسی کی ایسی کرامتیں ظاہر نہیں ہوئیں، جیسی حضور غوث پاک رحمتہ سے ظاہر ہوئیں۔
حضرت شیخ ابو سعید قیلوی فرماتے ہیں جس وقت حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی نے یہ جملہ فرمایا، '' قدمی ھذا علی رقبتہ کل ولی اللہ'' میرا یہ قدم ہر ولی کی گردن پر ہے'' اس وقت آپ کے قلب پر تجلیات کا ظہور ہوا اور مقربین ملائکہ کے ذریعے آپ کے پاس حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی عطا کردہ خلعت تھی اگلے پچھلے وہ تمام اولیائے کرام جو زندہ تھے یا ابھی دنیا میں تشریف لانے والے تھے اپنے ارواح و احسام کے ساتھ حاضر ہوئے۔ ان سب کی موجودگی میں آپ کو وہ خلعت پہنائی گئی( قلائد الجواہر) ۔اس دور میں اسلام کے صحیح پیغام اور حقیقی روح کو سمجھنے کے لئے ہمیں حیات اولیاء اور ان کی تعلیمات کا مطالعہ کرنا ہو گا۔