working
   
 
   
Untitled Document
موجودہ شمارہ

Untitled Document


Untitled Document
مراسلات
اگلا شمارہ

شفقت تنویر مرزا

آپ کا بھیجا تجزیات مل گیا۔ بڑی مہربانی، فکر و آگہی کے لیے ایسے سلسلے بڑے مفید ہوتے ہیں۔ سعید الراعی صاحب کی کتاب پر تبصرہ دیکھا۔ ہمارا اصل مسئلہ یہ ہے کہ قدرتی وسائل کی ملکیت کے بارے میں اسلامی نقطۂ نظر سے کوئی فیصلہ نہیں کر پائے۔ تمام باتیں یونہی ہیں۔
 
دوسری بات اگر سب کچھ انسان ہی ہے تو پھر ایک ملک کی افرادی قوت کے بارے میں کون سا نظام ہے۔ خودرویا افرادی قوت کی ہر قسم کی ترقی کے لیے اسلامی معاشرہ کیا نظام دیتا ہے اور ہم کس نظام میں پھنسے ہوئے ہیں۔افرادی قوت کے حوالے سے ہی کون سی زبان میں تعلیم عام کرنا ہے اور کیوں۔ فرید احمد پراچہ نے بھی اس ضمن میں کوئی بات نہیں کی۔ حیرت ہے؟

اگر ملک میں شرح خواندگی ہی ناقص ہے تو آگے کیسے بڑھیں گے۔ یہ وہ روشنی ہے جو بجلی کی فراہمی اور درستی سے بھی زیادہ اہم ہے۔ کتنے ارب ڈالر بجلی پر اور تعلیم پر خرچ کیے؟ اگر علم کی روشنی نہیں تو باقی سب ہیچ۔
احمد ندیم قاسمی نے خدا کو مخاطب کر کے کہا تھا انسان عظیم ہے خدایا۔
پاکستان والوں کو یہ کہنے کی ضرورت ہے کہ:
انسان عظیم ہے۔
بچے آپ کا مستقبل ہیں مگر … 60 برس میں کس نے مستقبل کے حوالے سے سوچا یا کچھ کیا۔
تجزیات بھیجنے کا بہت شکریہ!