working
   
 
   
Untitled Document
موجودہ شمارہ

Untitled Document


Untitled Document
مراسلات
اگلا شمارہ
05 May 2009
تاریخ اشاعت
قومی اسمبلی کی تائید سے نظامِ عدل ریگولیشن کے مسودے پر صدرِ جمہوریہ کے دستخط کے بعد توقع کی جا رہی تھی کہ یہ نہ صرف سوات میں امن قائم کرنے میںمعاون ہو گا بلکہ طالبان کے بڑھتے قدم بھی روک دے گا۔

 

انتہا پسندی
فیچر رپورٹ
گذشتہ اراکین قومی اسمبلی کے کل اثاثوں کو اگر جمع کریں تو ہر رکن قومی اسمبلی کے حصے میں تین کروڑ80لاکھ روپے آتے تھے۔ موجودہ اراکین قومی اسمبلی کے اثاثوںکی اوسط شرح بڑھ کر 5کروڑ سے تجاوز کر چکی ہے۔ جبکہ اراکینِ سینٹ کے پاس اس سے بھی زیادہ سرمایہ موجود ہے۔
تارکین وطن
اگر برطانوی معاشرے کا بغور جائزہ لیا جائے تو اس حقیقت سے شاید انکار کرنے کی کوئی گنجائش نہ رہے کہ برطانیہ کے عوام وہاں کے قانون اور معاشرے نے ہمارے لوگوں کی قدر افزائی میں کوئی کسر نہیں چھوڑئی۔ قانون کے تحفظ کی چھتری ہمارے لوگوں کے سروں پر بھی اُسی طرح موجود ہے جس طرح انگریز لوگوںکے سروں پر ہے۔

انگریزی پریس سے
تشدد سے متاثرہ علاقوں میں این جی اوز کو نامساعد حالات کا سامناہے۔ سرحد کی حکومت کے مطابق سوات اور قبائلی علاقوں بالخصوص شمالی وزیرستان ، جنوبی وزیرستان ، باجوڑ اور مہمند ایجنسی سے 2007اور 2008کے درمیان ایک سو سے زائد این جی اوز نے اپنے دفاتر متاثرہ علاقوں سے پشاور منتقل کر دیے ہیں جبکہ سرحد کے دیگر تمام علاقوں میں کام کرنے والی این جی اوز میں سے بھی50فیصد نے اپنے دفاتر قریبی شہروں میں منتقل کر دیے ہیں۔

تبصرہ کتب
دہشت گردی اور اس سے پھیلنے والی تباہی رفتہ رفتہ پوری دنیا کا مسئلہ بن گئی۔ جس کو روکنے اور اس سے نمٹنے کے لیے بڑی طاقتوں نے نہ صرف طاقت کا استعمال کیا بلکہ بڑی بڑی تہذیبوں پر بھی نشانہ بازی کی۔ تاہم جس بات کو نظر انداز کیا جاتا رہا وہ رویئے ہیں جو صدیوں سے افراد کے اندر پنپ رہے ہیں اور آہستہ آہستہ نفرت کے انتہا ئی درجے تک پہنچ گئے۔اگر اسلام میں تشدد اور دہشت گردی کی جگہ نہیں ہے تو ہم ان تشدد پسندوں سے نفرت کیوں نہیں کرتے؟