Browsing Tag

اردو ادب

فارحہ ارشد کے افسانوں کا مجموعہ ’’مونتاژ‘‘ اور موسمی نقادوں کے کرتب

ایک مرتبہ منیر نیازی مرحوم مجھے اپنے ساتھ لے کر، علامہ اقبال ٹاؤن، اپنے کسی دوست سے ملنے گئے اور حسبِ معمول راستہ بّھلا بیٹھے۔ میں ان کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے، کبھی ایک گلی میں گاڑی موڑتا تو کبھی دوسری میں۔ اور یوں جانے کتنی ہی گلیوں کی…

’میر جان‘ کا تجریدی رُخ

ناول اپنا چہرہ خود بناتا ہے‘ کردار اپنا مقام خود بناتے ہیں۔ لکھنے والا ان کی نفسیات لکھتا ہے۔ میرا خیال ہے کہ عامر رانا نے اپنے ناول میر جان میں اپنے قاری کی یکسوئی کا امتحان لیا ہے۔ پڑھنے والے کو دیر تک پتہ ہی نہیں چلتا کہ کہانی کا سرا…

’’میر جان‘‘ عامر رانا کا تاریخ ساز ناول

محمد عامر رانا کا شمار پاکستان کے معروف صحافیوں اور سٹریٹیجک تجزیہ نگاروں میں ہوتا ہے۔ ان کے مضامین اور تجزیے ملکی اور بین الاقوامی اخبارات اور جریدوں میں اہتمام سے شائع ہوتے ہیں۔ تاہم ان کی زندگی کا ایک پہلو اور بھی ہے جو اردو ادب سے جڑا…

معتبر شاعرہ منصورہ احمد کی متنازعہ شخصیت

محترمہ ادا جعفری، کشور ناہید، زہرہ نگاہ، پروین فنا سید، فہمیدہ ریاض اور اسی درجے کی چند اور شاعرات کے قلم کی جنبش جب سست روی کا شکار ہوگئی یا یوں کہیے کہ ان کی شاعری منظرِ عام پر آنا جب کم ہو گئی تو دلداگانِ شعر و ادب نے شاعرات کے تخلیقی…

ہمارے ادب کا ارتقا اور آج کا تہذیبی بحران

سماجی علوم کے ممتاز سکالر پروفیسر ڈاکٹر سید جعفر احمد، ’انسٹی ٹیوٹ آف ہسٹاریکل اینڈ سوشل ریسرچ‘ کے ڈائریکٹر اور سہیل یونیورسٹی کراچی کے ڈین، فیکلٹی آف سوشل سائنسز ہیں۔ اس سے قبل جامعہ کراچی کے ’پاکستان سٹڈی سنٹر‘ سے وابستہ رہے۔ ادب، تاریخ…

ہجرتوں کی سرزمین

جس زمانے میں، میں ابھی طالب علم اور زیرتربیت صحافی تھا تو انگریزی زبان کے جس ایک مصنف کو اخبارات میں باقاعدگی سے پڑھا کرتا تھا وہ محمد عامررانا تھے۔ میری دلچسپی کے موضوعات بھی وہی تھے جو ان کی تحریروں کے عمومی موضوع ہوتے ہیں اس لیے میرے دل…

نئے نقاد کے نام وارث علوی کا دوسرا خط

عزیزی و محبی! بہشت میں میرے شب و روز بڑے منظم انداز سے گزر رہے ہیں۔ صبح دم باغِ خلد کی سیر، وقتِ چاشت فَوَاكِهُ الجنت کا ناشتہ، دن بھر تفریح و مشاغل، شام ڈھلے مجلسِ رقص و سرور، رات ہوتے ہی آراستگیء دسترخوانِ بہشتِ بریں اور اس کے بعد کے…

ادیب نما مسخروں کا دور 

انحطاط پذیر سماج میں تحسین و تنقید، کذب و صدق، حب و بغض سمیت کوئی بھی رویہ اور فعل خالص نہیں ہوتا کہ ہر عمل کی عمارت کسی نہ کسی زاتی مفاد کی بنیادوں پر اٹھائی جاتی ہے۔ ایسے معاشرے کی اکثریت مسلسل ایک خوف تلے زندگی گزارتی ہے اور وہ ہے: منکشف…