Browsing Tag

ریاست

پاکستان کا سیاسی کلچر اور وفاقی ڈھانچہ

پاکستان کے سیاسی کلچر میں گزشتہ چالیس برسوں میں زبردست تبدیلی واقع ہوئی ہے۔ ماضی کی نظریاتی سیاست (وہ جیسی بھی کمزور، مجہول یا مضبوط تھی) اب قصہِ پارینہ ہوچکی۔ سیاسی جماعتیں اب نظریوں سے زیادہ ایسے پروگراموں، منشوروں اور نعروں کے گرد اپنی…

سُود اور افسرشاہی

سود کے خاتمے کے لیے ایک ٹاسک فورس بنا دی گئی ہے۔ پاکستان کے حکومتی نظم کو کوئی سمجھنا چاہے تویہ اس کی ایک شاندار مثال ہے۔ ہماری افسر شاہی کی تربیت جس نہج پر ہوئی ہے‘ اس میں ریاست ایک سیکولر وجود ہے۔ وہ حکومتی معاملات کو اسی نظر سے دیکھتی…

پاکستان میں سول ملٹری تعلقات: مثالی توازن کی تلاش

ریاست اور حکومت میں طاقت کے سرچشمے اور ان کی باہمی ہم آہنگی اور آویزش سیاسیات، عمرانیات، اور دیگر متعلقہ علوم میں ہمیشہ سے بحث کا موضوع رہی ہے۔ ماہرین نے اس پر تواتر سے لکھا ہے اور کئی ایسے ماڈل پیش کیے گئے ہیں جن میں سول اور عسکری اداروں…

بحرانی صورتحال میں پولیس کی کارکردگی

امن وامان اور نظم وضبط کو بحال رکھنے کے لیے پولیسنگ کا کام کچھ آسان نہیں ہوتا، بالخصوص سماجی سیاسی انتشار کے وقت یہ ذمہ داری اور بھی مشکل ہو جاتی ہے۔ اس وقت قانون نافذ کرنے والے افراد کی پیشہ وارانہ صلاحیتوں، کردار اور حوصلے کا امتحان ہوتا…

عوام اور ملکوں کی قسمت ہیروز نہیں، خود عوام تبدیل کرتے ہیں

دُنیا میں ہر جگہ ایسا ہوتا ہے کہ سیاسی مبارزت اور رسہ کشی کے دوران بعض اوقات سیاسی و جمہوری اخلاقیات متأثر ہوتی ہیں اور نتیجے میں سماجی سطح پر ایک غیرشفاف ماحول پیدا ہوتا ہے اور لوگ ایک دوسرے کے ساتھ شدید اختلاف کا اظہار بھی کرتے ہیں۔ یہ اس…

بلوچ شورش، مصنوعی بیانیے اور ریاست کے تجربات

مصنوعی بیانیوں اور نعروں کو کچھ دیر کے لیے ایک طرف رکھتے ہوئے بلوچستان کے مسئلے کو سنجیدگی کے ساتھ سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ جب تک بلوچستان کے قضیے کو زمینی حقائق کے تناظر میں نہیں سمجھا جائے گا، تب تک اسے پائیدار حل کی طرف لے جانے کی صلاحیت…

مہا بیانیہ اور اعصاب کا امتحان

اقتدار سے ہونے والی جبری بے دخلی عمران خان کے لیے تکلیف کا باعث بنی ہوئی ہے۔ فوجی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ تعلقات کو پائیدار رکھ سکنے میں ناکامی کے بعد وہ مذہبی اور امریکا مخالف نعروں کے زور پہ عوام میں واپس آئے ہیں۔ سابق وزیراعظم عمران خان نے جس…

کیا پاکستان کو ایک مذہبی ریاست ہونا چاہیے؟

میاں طفیل محمد مرحوم (سابق امیر جماعت اسلامی) نے ’’جماعتِ اسلامی کی دستوری جدو جہد‘‘ کے عنوان سے ایک کتاب مرتب کی ہے۔ اس کتاب کا پہلا باب ’پاکستان کو ایک مذہبی ریاست ہونا چاہیے‘ کے عنوان سے ہے۔ اس باب کا آغاز ایک مباحثہ سے ہوتا ہے۔ یہ…

حیرت تو حیرت ہے!

الیکشن کمیشن کے فیصلے نے خو شگوار حیرت میں مبتلا کر دیا۔ حیرت مگر کتنی ہی خوشگوار کیوں نہ ہو، حیرت ہی ہوتی ہے۔ حیرت کیا ہے؟ خلافِ معمول یا خلافِ توقع واقعے پر انسانی ردِ عمل۔ چاند روز نکلتا ہے۔ ہلال سے بدر ہوتا اور پھر بدر سے ہلال ہوتاہے۔…

کمزور طبقات کے ساتھ بات چیت اور مکالمہ

نئے سال میں داخل ہوتے ساتھ ہی وقوع پذیر ہونے والے دو حادثات نے ایک بار پھر پسماندہ اور کمزور شہریوں کی حفاظت کے حوالے سے ریاست کی ناکامی کو واضح کیا ہے۔ 30 دسمبر کو کرک میں ہندو سمادھی کی توڑ پھوڑ اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ ملک کی اکثریت کس…