نئے نقاد کے نام وارث علوی کا دوسرا خط
عزیزی و محبی! بہشت میں میرے شب و روز بڑے منظم انداز سے گزر رہے ہیں۔ صبح دم باغِ خلد کی سیر، وقتِ چاشت فَوَاكِهُ الجنت کا ناشتہ، دن بھر تفریح و مشاغل، شام ڈھلے مجلسِ رقص و سرور، رات ہوتے ہی آراستگیء دسترخوانِ بہشتِ بریں اور اس کے بعد کے…