نئے نقاد کے نام وارث علوی کا چوتھا خط
عزیزی و محبی! بھئی یہ سنیاسی نقاد تو بہت ہی اڑیل واقع ہوا ہے۔ میں نے سوچا تھا ایک دو خطوط کے بعد تمھاری گلو خلاصی ہو جائے گی، لیکن یہ عدوئے نقد جس عزمِ بالجزم سے تمھارے فہم و ادراک کا کِریا کَرم کرنے پر اُدھارُو ہے؛ ایمان کی کہوں تو مجھے اس…