ہیپاٹائٹس: لاکھوں پاکستانیوں کا خاموش قاتل

858

گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے گزشتہ روز ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ صوبہ پنجاب میں ہیپاٹائٹس سے متاثرہ شہریوں کی تعداد ایک کروڑ تک پہنچ گئی ہے ۔ ان کے مطابق اس مرض میں اضافے کی بڑی وجہ پینے کے صاف  پانی کی عدم دستیابی ہے۔

پاکستان عالمی سطح پر ہیپاٹائٹس سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں دوسرے نمبر پہ ہے۔ ملک میں یہ مرض اتنا عام اور خطرناک ہوچکا ہے کہ جرنل آف پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کی تحقیق کے مطابق یومیہ 400 افراد جبکہ سالانہ ڈیڑھ لاکھ افراد اس مرض کے سبب جان کی بازی ہار جاتے ہیں۔ یہ خاموش قاتل ہے جو دہشتگردی سے زیادہ جان لیوا ثابت ہورہا ہے ۔

حکومت نے 2017 میں نیشنل ہیپاٹائٹس اسٹریٹیجک فریم ورک (2017-2021) پروگرام کا آغاز کیا تھا جس کا ہدف 2021 تک اس مرض میں پہلے سے متاثرہ 10 فیصد جبکہ نئے کیسسز میں 30 فیصد مریضوں کا علاج مکمل کیا جانا تھا  لیکن حالیہ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ حکومت کی کوشش بجائے کامیاب ہونے کے ناکامی کا شکار ہے کیونکہ  اس بیماری  میں مزید اضافہ ہورہاہے۔ اس کے مقابلے میں مصر جو کہ اس مرض سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں پہلے نمبر پہ ہے اس نے اسی طرح کے ایک پروگرام کے تحت سال 2017 ہی میں اپنے  ڈیڑھ لاکھ  شہریوں کو ہیپا ٹائٹس کا علاج مہیا کیا ۔ حالانکہ اس کی معاشی حالت پاکستان سے بھی کمزور ہے۔

ماہرین طب کا خیال ہے کہ پاکستان میں ہزاروں لوگوں کو علم ہی نہیں کہ وہ اس بیماری کا شکار ہیں جس کی وجہ سے 100 میں سے صرف ایک فرد کا علاج ہوسکتا ہے ۔ اس طرح یہ متعدی بیماری مزید پھیل رہی ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ تیزی سے پھیلتی اس بیماری کی روک تھام کے لئے ہر شہری پر اس کا ٹیسٹ لازمی قرار دے ۔ اس مقصد کے لئے ایک ذریعہ قومی شناختی کارڈ کے حصول  کی درخواست کو اس ٹیسٹ کے ساتھ مشروط کیا جا سکتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اس مرض کے علاج کے لئے ضروری اقدامات کو فوری طور پر اٹھانالازمی ہے  جس میں ابتدائی طور پر صاف پانی کی فراہمی اور  “نیشنل ہیپاٹائٹس اسٹریٹیجک  فریم ورک” پروگرام  کی فعالیت کو ممکن بنایا جائے۔

یہ آرٹیکلز بھی پڑھیں مصنف کے دیگر مضامین

فیس بک پر تبصرے

Loading...