سپریم کورٹ کی جانب سے آسیہ مسیح کے مقدمے کا تفصیلی فیصلہ
آسیہ بی بی ایک مسیحی خاتون ہیں جن پر جون ۲۰۰۹میں کھیتوں میں کام کرنے والی خواتین نے الزام لگایا تھا کہ انہوں نے نبی کریم ؐ کی شان میں گستاخی کی تھی ۔جس پر عدالت نے انہیں سزائے موت سنائی تھی ۔اس سزا کے خلاف اپیل ہائی کورٹ میں کی گئی مگر وہاں یہ سزا برقرار رکھی گئی تھی ۔اس دوران گورنر پنجاب سلمان تاثیر اور وفاقی وزیر شہباز بھٹی کو بھی اسی کیس کے تناظر میں قتل کیا گیا ۔ اس کیس کی بنیاد پر اٹھنے والی تحریکوں سے ملک کی سیاست و سماج پر گہرے اثرات مرتب ہوئے ۔توہین ِ رسالت کا قانون پاکستان میں ہمیشہ سے زیر بحث رہا ہے ۔ گزشتہ تیس سالوں کے دوران اس قانون کے تحت ۱۵۴۹ کیس رجسٹر ہوئے جن میں سے ۷۲۰ کا تعلق مسلمانوں ، ۵۱۶ کا احمدیوں ،۲۳۸ کا مسیحوں اور ۳۱ کا ہندؤں سے تھا۔سب سے زیادہ کیس یعنی ۱۱۳۸ صرف پنجاب میں رجسٹر ہوئے ۔سپریم کورٹ نے آج آسیہ بی بی کو عدم ثبوتوں کی بنیاد پر بری کر تے ہوئے تفصیلی فیصلہ جاری کیا ہے جس میں اس کیس سے جڑے ہر پہلو کی بھر پور وضاحت کی گئی ہے ۔قارئین ِ تجزیات کے لئے اس فیصلے کو من و عن پیش کیا جا رہا ہے ۔(ادارہ )
فیس بک پر تبصرے