میثاق مدینہ کی روشنی میں پاکستانی معاشرے کی تشکیل نو

1,217

میثاق مدینہ پہلی جدید ریاست کی بنیاد ہے جس میں آپ ﷺ نے دیگر اقوام کو بھی شریک کر کے ثابت کیا کہ ریاست کا تعلق صرف مسلمانوں سے نہیں ہے اور یہ کہ ریاست مدینہ مختلف گروہوں پر مبنی ہے

پاکستانی قوم کے لیے  ایک بہت بڑی خوشی کی خبر  آج ’’متفقہ پیغام پاکستان  فتویٰ ‘‘ کی صورت میں سامنے آئی جو کہ ایسا فتویٰ  ٰہے  جس کی تیاری میں تمام مکاتب فکر کے جید علماء کرام و مفتیان عظام نے  شریک ہوئے۔ 9 نکات پر مشتمل اس فتویٰ میں  خودکش حملوں کو متفقہ طور پر حرام قرار دیا گیا ہے اور اسلام  یا نفاذ  شریعت کے نام پر مسلح جدوجہد  کو غیر شرعی اور غیر اسلامی قرار دیا  گیا ہے۔متفقہ فتویٰ میں  کہا گیا ہے کہ   اقدام جہاد  کا اختیار صرف ریاست  کے پاس ہے اور  کوئی بھی فرد یا گروہ ایسا اقدام کرنے پر واجب التعزیر ہو گا۔ یہ فتویٰ اور اعلامیہ  بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے ذیلی ادارے ادارہ تحقیقات اسلامی کے زیر انتظام  منعقدہ  ایک روزہ سیمنار  میں  سامنے آیا جسے مفتی اعظم پاکستان مفتی رفیع عثمانی نے صدر مملکت جناب منون حسین کی موجودگی میں  پڑھ کر سنایا۔

صدر پاکستان  نے اس فتویٰ کو  وقت کی بت بڑی ضرورت قرار دیتے ہوئے کہا کہ میں گذشتہ تین سالوں سے متبادل بیانیہ کی تلاش میں تھا اور کئی اصحاب علم سے درخواست کی کہ وہ قوم کو متبادل بیانیہ دیں جو کہ آج علماء کرام اور ادارہ تحقیقات اسلامی نے کر دکھایا۔صدر مملکت  نے کہا کہ یہ فتویٰ  ملک کی تاریخ میں اہم دستاویز کی حیثیت رکھتا ہے یہ دورا بڑا موقع ہے کہ اتنی اہم دستاویز سامنے آئی۔انہوں نے  اس فتویٰ کی تیاری میں شریک علماء کرام کو خراج تحسین پیش کیا اور ان کی نشستوں پر جاکر  ان سے ملاقات کی۔صدر مملکت کا کہنا تھا کہ اگر پون صدی کے حوادث کے بعد آج ہم میثاق مدینہ    پر غور کر رہے ہیں  تو اس کا مطلب ہے ہم درست سمت کی طرف جا رہے ہیں ۔میثاق مدینہ پہلی جدید ریاست کی بنیاد ہے  جس میں آپ ﷺ نے دیگر اقوام کو بھی شریک کر کے ثابت کیا کہ  ریاست کا تعلق صرف مسلمانوں سے نہیں ہے اور یہ کہ ریاست مدینہ  مختلف گروہوں پر  مبنی ہے اور جنگ یا امن کی صورت میں تمام اقوام  ایک محور کے گرد جمع ہوں گی اور وہ محور ہے ریاست۔

جناب صدر نے کہا کہ  شاعر مشرق علامہ محمد اقبال  ایسے ہی معاشرے کا خواب دیکھ رہے تھے اور قائداعظم کی آئیڈیل شخصیت حضور اکرم ﷺ کی ذات تھی۔خرابی اس وقت آئی جب   اس سے روگردانی کر کے گروہی مفادات کو ترجیح دی گئی۔اگر ہم ترقی کی راہ پر گامزن ہونا چاہتے ہیں تو اسی میثاق مدینہ سے روشنی پھوٹے گی  اور یہی پیغام پاکستان ہے۔

صدر مملکت نے   اس متفقہ   فتویٰ کو تاریخی اور غیر معمولی اہمیت کا حامل قرار دیتے ہوئے  بہ تکرار صحافیوں اور میڈیا کے نمائندوں پر زور دیا کہ اس اہم اور  تاریخی فتویٰ کی تشہیر میں اپنا کردار ادا کریں۔

مفتی اعظم پاکستان مفتی رفیع عثمانی  نے  تمام مکاتب فکر کے علماء کی طرف سے تیار کردہ   جو فتویٰ پڑھ کر سنایا اس کے اہم نکات  یہ ہیں۔:

1: اسلامی جمہوریہ پاکستان ایک اسلامی ریاست ہے جس  کا آغاز قرارداد مقاصد سے ہوتا ہے کہ  اللہ کی ذات حاکم اعلی ٰہے اور جس کے دستور میں یہ شامل ہے کہ کوئی بھی قانون قرآن و سنت کے خلاف  نہیں بنایا جائے گا،اور جو موجودہ  قوانین اس کے خلاف ہیں انہیں اس کے مطابق ڈھالا جائے گا۔

2: ہم اسلام کے نام پر انتہاپسندی  اور دہشتگردی کو مسترد کرتے ہیں اور  اس کے خلاف فکری اور انتظامی کام کرنے پر زور دیتے ہیں۔

3: فرقہ وارانہ تصادم،طاقت کے بل پر اپنی فکر نافذ کرنے کی روش خلاف اسلام ہے اور پاکستان کے قانون کے مطابق جرم ہے ،اس کے خلاف بھرپورجدوجہد کی درخواست کرتے ہیں۔

4: نفاذ شریعت کے نام پر  طاقت کا استعمال  شرعاً ممنوع اور حرام ہے اور بغاوت کے زمرے میں آتا ہے جس کا فائدہ دشمنوں کو پہنچتا ہے۔

5: ہم اتفاق رائے سے خود کش حملوں کو حرام قرار دیتے ہیں،یہ حملے کرنے والے،کروانے والے اور ان کے سہولت کر ریاست کے باغی ہیں ،ان کے خلاف وہی کاروائی کی جائے جو باغیوں کے خلاف کی جاتی ہے۔

6:جہاد کے اقدام کا اختیار صرف اسلامی ریاست کو ہے نہ کہ کسی فرد یا گروہ کو،کوئی فرد یا گروہ از خود ایسا اقدام کرے تو وہ واجب التعزیر ہے۔

7:اسلامی جمہوریہ کے تمام شہری دستوری و آئینی میثاق کے پابند ہیں اور وہ ہر صورت میں ملک کے اجتماعی مفاد کا خیال رکھیں گے ورنہ یہ عہد شکنی اور غداری شمار ہو گا۔

8: ریاست میں امن و سکون قائم کرنے کے لیے جو جدو جہد ضرب عضب یا ردالفساد کے نام سے ہو رہی ہے ہم اس  کی بھر پور تائید کرتے ہیں۔

اس ایک روزہ انتہائی  اہم اور تاریخی  سیمینار کے شرکاء میں  اسلامی یونیورسٹی کے صدر شیخ احمد بن یوسف الدریویش،ریکٹر  ڈاکٹر معصوم یاسین زئی، ایچ ای سی کے چیئرمین پروفیسر مختار احمد،مفتی منیب الرحمن،مفتی   نعیم،مفتی سید نجفی،قاری حنیف جالندھری سمیت   مختلف مکاتب فکر کے علماء کرام ،سفراء،ارکان پارلیمنٹ  اور یونیورسٹی کے طلبہ  و طالبات شامل تھے۔آخر میں ادارہ تحقیقات اسلامی کے ڈائریکٹر جنرل   ڈاکٹر ضیاء الحق نے ادارے کا سب سے بڑا اعزاز اور شیلڈ صدر مملکت کی سماجی اور قومی خدمات کے اعتراف میں انہیں پیش کیا۔

یہ آرٹیکلز بھی پڑھیں مصنف کے دیگر مضامین

فیس بک پر تبصرے

Loading...