بجٹ. صوبوں کے حصوں پرایک نظر

860

بجٹ کے اندازے کے مطابق چار صوبے اگلے سال مالیاتی تقسیم کے علاوہ دو اعشاریہ دو سات کھرب روپے زیادہ حاصل کریں گے جو کہ ایک اعشاریہ نو نو کھرب روپے موجودہ سال کے نظر ثانی شدہ تخمینے کے اندازوں سے زیادہ ہیں ۔

وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نےآمدن خرچ کرنے کی ذمہ داری میں توازن کیلیے صوبوں کے حصے کی تقسیم کی کٹوتی  کا معاملہ پارلیمنٹ میں لے گئے ہیں۔ جمعے کو اپنی بجٹ تقریرمیں انہوں نے قومی مالیاتی کمیشن میں تین سال کی تاخیر، صوبوں اور وفاق کےزیر انتظام  قبائلی علاقوں جیسے گلگت بلتستان ازاد جموں کشمیر کا سیکورٹی اخراجات میں تعاون نہ کرنا صوبوں کی مداخلت قرار دیا۔ اوراسحاق ڈار کا اس بات کو  مشترکہ مفادات کونسل اور قومی مالیاتی کونسل میں اٹھانے کا مقصد یہی تھا کہ  قومی مالیاتی کمیشن نے گزشتہ اٹھ سال میں کوئی پیش رفت نہیں کی۔

اس مقصد کیلیے  مجموعی تقسیم پول ( صوبوں کے درمیان محاصل) کے  تین جمع  تین فیصلے میں تاخیر قومی مالیاتی کمیشن  کے مکمل ہونے  میں تاخیرکی وجہ بنی۔  انہوں نے اپنی بجٹ تقریر میں شکایت کرتے ہوئےصوبائی اسمبلیوں اور اپنے ساتھی پارلیمنٹیرینزسےمنصفانہ تقسیم کیلئے ان کی حمایت کی درخواست کی۔

انہوں نے کہا کہ ضرب عضب آپریشن کی طرح بڑے آپریشنز اوردہشت گردی  کے خلاف بڑی رقم فراہم کرنا  قومی ذمہ داری  ہے اور اس کیلئے ذخائر کی فراہمی پوری قوم کی ذمہ داری ہے۔

انہوں نےکہا کہ مرکز گزشتہ تین سال سے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں ہر سال کافی  رقم خرچ کر رہا ہے جن میں براہ راست فوجی آپریشنز کے اخراجات اور باالواسطہ طور پر بحالی واپسی اور علاقے کی دوبارہ تعمیر نو کے اخراجات شامل ہیں۔

اسحاق ڈار کے مطابق قومی مالیاتی کمیشن نے مجموعی تقسیم پول ( صوبوں کے درمیان محاصل ) کے تین فیصد کو قومی ڈیوٹی میں تبدیل کر دیا ہے جو کہ قومی مالیاتی کمیشن اورمشترکہ مفادات کونسل میں زیر التوا ہے۔ اور گزشتہ ہفتے حالیہ قومی مالیاتی کمیشن کی میٹنگ میں آزاد جموں کشمیر کے وزیر اعظم ، گلگت بلتستان کے وزیر اعلیٰ اور گورنر خیبر پختونخوا نے جذباتی داخواست کی کہ وہ بھی پاکستان کا حصہ ہیں ان کا بھی مجموعی تقسیم پول ( صوبوں کے درمیان محاصل ) میں حصہ ہے ۔

اٹھویں قومی مالیاتی کمیشن کو کوئی ایوارڈ نہیں دیا گیا اور نویں قومی مالیاتی کمیشن نے ابھی تک کوئی پیش رفت نہیں کی اور جس وجہ سے ساتواں ایوارڈ اٹھویں سال میں چلا گیا۔

بجٹ کے اندازے کے مطابق چار صوبے اگلے سال مالیاتی تقسیم کے علاوہ دو اعشاریہ دو سات کھرب روپے زیادہ حاصل کریں گے جو کہ  ایک اعشاریہ نو نو کھرب روپے موجودہ سال کے  نظر ثانی شدہ تخمینے کے اندازوں سے  زیادہ ہیں ۔

اگلے سال کے لیے صوبوں کو براہ راست منتقلی کا اندازہ 115 ارب روپے ہے جو کہ موجودہ سال اندازاًوصول کیئے جانے والے 125 ارب روپے سے کم ہے۔ ان منتقل ہونے والوں میں خام تیل کی رائلٹی، قدرتی گیس ،گیس کے ترقیاتی سرچاجز،قدرتی گیس پر ایکسائز ڈیوٹی ،گیس ڈیولپمنٹ سرچارج اور گیس پر ایکسائز ڈیوٹی شامل ہیں۔

نتیجے کے طور پر پنجاب کو اگلے سال کیلئے ایک اعشاریہ صفر دوکھرب کے مقابلے میں  زیادہ حصہ ملے گا جو کہ ایک اعشاریہ ایک چھ دو کھرب روپے ہے اسی طرح سندھ کا اگلے سال کا حصہ جو کہ اندازچھ سو بارہ ارب روپے ہے جو کہ اسی سال پانچ سو چوون ارب روپے تھا خیبر پختونخوا کو اگلے سال سے زیادہ تین سو نوے ارب روپے ملیں گے جو کہ پچھلے سال تین سو تریالیس ارب روپے تھے جبکہ اسی سال کیلئے بلوچستان کا حصہ دوسو تین اعشاریہ تین ارب روپے سے زیادہ ہو کر  دو سو بیس ارب روپے ہو جائےگا ۔

دو ہزار گیارہ اور بارہ کے بعد صوبوں کی مالی خودمختاری کا تقسیم پول (صوبوں کے درمیان محاصل) کا حصہ پچاس فیصد سے ستاون اعشاریہ پانچ فیصد کرکے بہتر بنایا گیا ہے

ساتویں ایوارڈ کو بنائے جانے کے بعد کوئی ایورڈنہیں دیا گیا اور اسی طرح نواں ایوارڈ بھی بغیر کسی پیش رفت کے ناکام ہوا ۔

وزیر اعظم نواز شریف نے 19 مئی کو قومی مالیاتی کمیشن کے اجلاس میں ہدایات دیں کہ  قومی مالیاتی کمیشن میں ان علاقوں کیلئے  خصوصی فارمولے کے مطابق خصوصی فنڈزمختص کیے جائیں گے جن کو کسی نہ  کسی  قانونی پیچیدگیوں کی وجہ سے  صوبوں کا درجہ نہیں دیا جاسکا ہےمگر وہ پاکستان کا حصہ ہیں اور ان کے لوگوں کیساتھ چاروں صوبوں کے عوام جیسا سلوک ہونا چاہئیے۔

انہوں نے کشمیر کیلئے بھی خاطر خواہ اضافے کی ہدایات دیں جو کہ موجودہ سال کے لئے مختص 12 ارب سے بڑھا کر  22 ارب کر دیئے  اور یہ خطے کی تاریخ میں سب سے بڑا اضافہ تھا اور جس نے ترقی کی رفتار کو بڑھانے کیلےپچھلے سال کے انتخابات میں مسلم لیگ کو زبردست اکثریت دی۔  گلگت بلتستان کی طرح فاٹا کیلئے مختص رقم  بھی اس سال بڑھے گئی۔

وزیر خزانہ اسحاق ڈارسات فیصد مجموعی تقسیم پول  صوبوں کے درمیان محاصل )میں کٹوتی پر کیس بنارہے ہیں کہ دو سو پچاس سے تین سو ارب اضافی  روپے کے ذخائر پر قابو پایا جا ئے۔ اس میں سے تین فیصد چین پاکستان اقتصادی راہداری کی اضافی سیکورٹی اور دوسرے منصوبوں کی ضروریات ، تین فیصد قبائلی علاقوں کی منصفانہ سماجی اقتصادی ترقی اور ایک فیصد ازاد کشمیر اور گلگت بلتستان پر خرچ ہوں گے۔

مرکز چاہتا ہے کہ صوبوں کو مجموعی تقسیم  پول  ( صوبوں کے درمیان محاصل) میں92 فیصد میں ستاون اعشاریہ پانچ فیصد حصہ ملے نہ کہ 99 فیصد حصہ ملے۔ جن میں ایک فیصد پہلے سے خییر پختونخوامیں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہونے والے نقصانات کے معاوضے  کیلیے مختص ہوا ہے۔

(بشکریہ ڈان، ترجمہ ظہور الاسلام)

یہ آرٹیکلز بھی پڑھیں مصنف کے دیگر مضامین

فیس بک پر تبصرے

Loading...