تقریباً 10 سال بعد بے نظیر بھٹو قتل کا پہلا فیصلہ

933

 

پاکستان کی سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کے مقدمہ قتل میں راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے اپنے فیصلے میں زیر حراست پانچ مرکزی ملزمان کو بری کر دیا، جب کہ پولیس کے دو سابق سینیئر افسران کو اپنے فرائض کی انجام دہی میں غفلت برتنے پر 17، 17 سال کی قید و جرمانے کی سزا سنائی ہے۔

جب کہ سابق فوجی صدر پرویز مشرف کو اس مقدمے میں اشتہاری قرار دے دیا گیا ہے۔

بے نظیر بھٹو دسمبر 2007 میں راولپنڈی کے تاریخی لیاقت باغ میں ایک انتخابی جلسے میں شرکت بعد واپسی پر اُس وقت ایک خودکش حملے میں ہلاک ہو گئی تھیں جب وہ اپنی گاڑی سے باہر نکل پر اپنے پرجوش حامیوں کے نعروں کا ہاتھ ہلا کر جواب دے رہی تھیں۔

سابق وزیراعظم کے قتل کے 10 سال بعد اس مقدمے کا فیصلہ سامنے آیا ہے۔

بے نظیر کے بیٹے اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زداری نے اپنے فوری ردعمل میں انسداد دہشت گردی کی عدالت کے فیصلے کو مایوس کن اور نا قبول قرار دیا ہے۔
بے نظیر بھٹو قتل کی تحقیقات برطانوی تحقیقاتی ادارے اسکاٹ لینڈ یارڈ سے بھی کروائی گئی جب کہ حکومت پاکستان کے کہنے پر اقوام متحدہ کے کمیشن نے بھی اس تحقیقات کیں۔

ملک کی تاریخ کے اہم مقدمے کا فیصلہ آنے میں 10 سال لگ گئے، آپ اس فیصلے کو کیسے دیکھتے ہیں اور اس کی ممکنہ اثرات کیا ہو سکتے، اس بارے میں اپنی رائے کا اظہار اس صفحے پر کیجئے

یہ آرٹیکلز بھی پڑھیں مصنف کے دیگر مضامین

فیس بک پر تبصرے

Loading...