افغان فنکاروں کی پاکستان سے بے دخلی درست اقدام نہیں ہے
اطلاعات کے مطابق گزشتہ روز پشاور سے کچھ افغان فنکاروں کو گرفتار کرکے ان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ رہائی کے بعد مبینہ طور پہ انہیں پاکستان سے بے دخل کرکے افغان حکام کے حوالے کردیا جائے گا۔
افغانستان میں طالبان کی اقتدار میں آمد کے ساتھ ہی زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے ہزاروں لوگوں نے ملک چھوڑا۔ ہجرت کرنے والے لوگوں میں کچھ فنکار بھی شامل تھے جن میں سے بعض پشاور منتقل ہوگئے۔ اب پشاور کی انتظامیہ انہیں اس الزام کے تحت واپس بھیج رہی ہے کہ ان کے پاس دستاویز مکمل نہیں ہیں یا موجود ہی نہیں ہیں۔
بلاشبہ اصولی طور پہ ضروری ہے کہ افغانستان سے پاکستان کی حدود میں داخل ہونے والے تمام افراد کو قانونی تقاضے پورے کرنے چاہئیں اور ان کے پاس سرحد پار کرنے کے مطلوبہ کاغذات ہونے چاہیئں۔ تاہم پشاور میں موجود افغان فنکاروں کا کہنا ہے کہ طالبان کی آمد کے بعد کی افراتفری میں سینکڑوں لوگوں نے جلدی میں ملک چھوڑا اور ان میں سے بہت سے لوگ قانونی تقاضے پورے نہیں کرسکے۔ وہ بھی اپنے پیشے کی وجہ سے لاحق خدشات کے باعث سرحد پار کرکے آئے ہیں۔ لہذا ان کے رعایت برتی جائے، کیونکہ طالبان کی جانب سے انہیں سزا کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
حال ہی میں بہت سے افغانوں کو دیگر کئی ممالک نے انسانی بنیادوں قانونی رعایتیں دی ہیں۔ پاکستان کو بھی اس پہلو کا لحاظ کرنا چاہیے۔ فنکاروں کو حراست میں لے کر ان پر مقدمات درج کرنا اور انہیں واپس افغانستان بے دخل کرنا درست نہیں ہے۔ بظاہر اس اقدام کی وجہ سوائے اس کے کچھ اور نظر نہیں آتی کہ اس سے طالبان حکام کو خوش کرنا مقصود ہے۔ لیکن اس سے پاکستان کا تأثر خراب ہوگا، کیونکہ ایک ایسا طبقہ جس کے ساتھ انسانی حقوق کی بنیادوں پہ رعایت برتنی چاہیے تھی، اسے بطور خاص نشانہ بنانا ظاہر کرتا ہے انتظامیہ یہ سب نظریاتی بنیادوں پہ کررہی ہے جوکہ کسی طور درست عمل نہیں ہے۔
فیس بک پر تبصرے