نوجوانوں میں بڑھتی بنیادپرستی کے سدباب کے لیے حکومت خصوصی پالیسی تشکیل دے

293

اطلاعات کے مطابق سرگودھا شہر میں ایک بیس سالہ نوجوان نے توہین مذہب کا الزام لگا کر ایک بزرگ شہری کو تیز دھار آلے کا استعمال کرتے ہوئے قتل کردیا۔ ایک اور واقعہ میں اوکاڑہ کے اندر بھی مذہبی منافرت کی بنیاد پر ایک احمدی نوجوان کو قتل کردیا گیا۔ یہ گزشتہ دو دنوں کے دوران رپورٹ ہونے والے واقعات ہیں۔

پاکستان میں مذہبی منافرت کی بنیاد پر تشدد اور قتل کے واقعات میں دن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ یہ اس بات کی علامت ہے کہ نوجوانوں میں بنیادپرستی اور شدت پسندی کے رجحانات بڑھ رہے ہیں۔ ملک میں پچھلے طویل عرصے سے تشدد پر اکسانے اور مذہبی منافرت کو ہوا دینے کا عمل مختلف شکلوں میں جاری ہے جس سے ریاست نے چشم پوشی اختیار کیے رکھی ہے۔ جبکہ اس عمل کی حوصلہ شکنی اور سدباب کے لیے حکومتی سطح پر کوئی واضح لائحہ عمل مرتب نہیں کیا گیا اور نہ تحقیق کی گئی کہ اس کے کیا بھیانک نتائج مرتب ہوں گے۔

اب تک کے تجربات سے یہ محسوس کیا گیا ہے کہ شاید ریاست کے خیال میں بنیادپرستی کوئی ایسا بڑا مسئلہ یا خطرہ نہیں ہے جس کے لیے خصوصی توجہ دی جائے، حالانکہ اس کے نتائج محدود نہیں ہیں، ملک میں نظر آنے والا سماجی عدم استحکام اسی کا شاخسانہ ہے۔ ریاست کی جانب سے اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے جو جزوی اقدامات کیے جاتے ہیں وہ تحقیق و مطالعہ پر مبنی نہیں ہیں، اس لیے وہ کارگر ثابت نہیں ہوتے۔ نوجوانوں کی اتنی بڑی تعداد کو بنیادپرستی کے پھیلے وسیع جال سے محفوظ بنانے اور ان کے شعور وصلاحیتوں کو آگاہ اور منظم بنانے کے لیے خصوصی پالیسی تسشکیل دینے کی اشد ضرورت ہے۔

یہ آرٹیکلز بھی پڑھیں مصنف کے دیگر مضامین

فیس بک پر تبصرے

Loading...