کراچی میں کالعدم تنظیموں سے وابستہ انتہا پسند خواتین کا گروہ سرگرم

922

کراچی کی ایک بڑی دہشت گرد کارروائی میں سزا یافتہ قیدی کی اہلیہ بھی گھر سے غائب ہے اور بعض دستیاب معلومات کے مطابق وہ داعش سے وابستہ ہوچکی ہے ۔ سزا یافتہ قیدی کی بیوی کو اپنے خاوند کی تمام حرکات وسکنات کا علم تھا .

انکشاف ہوا ہے کہ کراچی میں انتہا پسند اور شدت پسند عورتوں کا گروہ تعلیم یافتہ اور متوسط گھروں کی خواتین کی ذہن سازی کررہا ہے۔آپریشن ضرب عضب کے بعد دہشت گردوں کے لئے آزادی کے ساتھ کام کرنا آسان نہیں رہا اور اس کی بڑی وجہ فاٹاکے علاقوں میں قائم دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کی تباہی ہے۔ دہشت گرد تنظیمیں اپنے مقاصد کے حصول کے لئے مختلف ذرائع ایجاد کررہی ہیں اور سوشل میڈیا کا فورم بھی ان میں سے ایک ہے۔ دنیا بھر کی طرح انتہا پسند تنظیمیں پاکستان میں بھی اپنے شکار تلاش کرتی ہیں جس میں بڑی تعداد نوجوانوں کی ہوتی ہے لیکن اب ان تنظیموں نے اپنے مقاصد کے حصول کیلئے خواتین کو ٹارگٹ کرنا شروع کردیا ہے۔حالیہ مثال حیدرآباد کی رہائشی نورین لغاری کی شکل میں دیکھنے میں آئی ہے جسے سوشل میڈیا کے ذریعے نہ صرف برین واش کیا گیا بلکہ اسے خود کش حملہ کرنے پر بھی راضی کرلیا گیا تھا۔

داعش نے اپنے مئی کے ایک ماہا نہ میگزین میں عورتوں کے حوالے سے مضمون تحریر کیا ہے۔ مضمون میں بچوں کی مختلف حوالوں سے تربیت کرنے کے بارے میں بتایا گیا ہے۔جن میں سے ایک‘‘ مذہب کے لئے قتال کی محبت پر تربیت’’ بھی شامل ہے۔ شدت پسند خواتین کا نیٹ ورک پاکستان کے بڑے شہروں میں کام کررہا ہے۔ یہ خواتین درس کے نام پران شہروں کے پوش علاقوں میں مختلف نشستوں کا اہتمام کرتی ہیں جہاں تعلیم یافتہ لڑکیوں اورخواتین کے ذہنوں میں شدت پسند اور انتہا پسند جذبات ابھارے جاتے ہیں۔

کراچی میں بھی انتہا پسند اور شدت پسند خواتین کا گروہ سرگرم ہے ۔ اعلی ٰسیکورٹی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ اس حوالے سے شہر میں اہم پیش رفت ہوئی ہے ۔ اعلی سیکورٹی ذرائع کا دعوی ٰہے کہ داعش اور دیگر انتہا پسند تنظیموں سے وابستہ عورتیں خفیہ مقام پردرس کے نام پر محافلیں منعقد کرتی ہیں ۔ان نشستوں کا انعقاد کراچی کے متوسط طبقے والے علاقوں میں کیا جاتا ہے جہاں شدت پسند اور انتہا پسند خواتین ، تعلیم یافتہ لڑکیوں اور عورتوں کی آہستہ آہستہ ذہن سازی کرتی ہیں۔ذہن سازی کا عمل آہستہ رکھا جاتا ہے تاکہ کسی کو شک نہ گزرے کہ ان محافلوں کا مقصد کیا ہے ۔ اعلیٰ سیکورٹی ذرائع نے مزید بتایا کہ ذہن سازی کا شکار ہونے والی عورتیں گھروں کے دیگرافراد بالخصوص مردوں کے اندر بھی انتہاپسند انہ خیالات منتقل کرنا شروع کردیتی ہیں۔ایک اور ذرائع نے انکشاف کیا کہ کراچی میں انتہا پسند خواتین کی سربراہ ایک انتہائی مطلوب دہشت گرد کی اہلیہ ہے جسے دیگر انتہا پسندوں کی رشتہ دار خواتین کا تعاون حاصل ہے۔

کراچی کی جیلوں میں قید500 مبینہ دہشت گردوں سے سروے کیا گیاتھااور ان سے 22 مختلف سوالات پوچھے گئے تھے ۔ ان افراد سے ایک سوال یہ بھی کیا گیا کہ ان کی گھر میں کس سے زیادہ قربت ہے ۔انتہاپسندوں اور مبینہ دہشت گردوں میں سے اکثر یت نے جواب دیا تھا کہ وہ اپنی ماں سے زیادہ قریب تھے۔ ذرائع نے ایک اور انکشاف کیا کہ کراچی کی ایک بڑی دہشت گرد کارروائی میں سزا یافتہ قیدی کی اہلیہ بھی گھر سے غائب ہے اور بعض دستیاب معلومات کے مطابق وہ داعش سے وابستہ ہوچکی ہے ۔ سزا یافتہ قیدی کی بیوی کو اپنے خاوند کی تمام حرکات وسکنات کا علم تھا ۔اعلیٰ سیکورٹی ذرائع نے بتایا اگر ایسی خواتین کو حراست میں لیا جاتا ہے تو ایسا کرنا بھی آسان نہیں ہوتا کیونکہ ان میں سے بعض خواتین کے ذمہ چھوٹے بچوں کی پرورش کی ذمہ داری بھی ہوتی ہے۔خواتین کو بچوں کے ساتھ رکھ کر تفتیش کرنا مشکل ترین مرحلہ ہوتا ہے اور پھر معاشرتی مسائل بھی آڑے آجاتے ہیں۔سیکورٹی کے ادارے ماضی میں اس حوالے پریشانی سے دوچار ہوچکے ہیں ۔ واضح رہے کہ اسی سال فروری میں سندھ کے کاؤنٹر ٹیررزم ڈپارٹمنٹ نے خبردار کیا تھا کہ پاکستان کے شہری علاقوں میں داعش کے پروان چڑھنے کا امکانات موجود ہیں ۔

یہ آرٹیکلز بھی پڑھیں مصنف کے دیگر مضامین

فیس بک پر تبصرے

Loading...