ناخوشگوار ضمنی انتخابات: انتظامی نااہلی اور سیاسی منافرت
گزشتہ روز سیالکوٹ میں قومی اسمبلی کے ضمنی انتخابات کے دوران تحصیل ڈسکہ کے پولنگ سٹیشن پر فائرنگ کے واقعات میں دو افراد جاں بحق اور تین زخمی ہوگئے۔ اس سے قبل کراچی کے ضمنی انتخابات کے دوران بھی مختلف پولنگ سٹیشنز پر ہنگامہ آرائی، تلخ کلامی اور کشیدگی دیکھنے میں آئی اور ہوائی فائرنگ کے واقعات بھی ہوئے۔
پاکستان میں انتخابات کے وقت ناخوشگوار واقعات کا پیش آنا غیرمتوقع نہیں ہوتا، تاہم چند نشستوں پر ضمنی انتخابات کے دوران پرتشدد واقعات کا ہونا، جانوں کا ضیاع اور کارکنوں کے درمیان کشیدگی کا بڑھنا ثابت کرتا ہے کہ انتظامی نااہلی اور سیاسی منافرت عروج پر ہے۔ الیکشن کمیشن پرامن انتخابات کے لیے جو ضابطہ اخلاق جاری کرتا ہے اس پر نہ انتظامیہ عملدرآمد کرانے میں کامیاب ہوئی ہے اور نہ سیاسی قائدین و کارکن اسے خاطر میں لاتے ہیں۔ اس دوران بھی کہ جب یہ ناخوشگوار واقعات پیش آرہے تھے مخالف سیاسی جماعتوں کے رہنما امن وامان کی صورتحال کو ٹھیک کرنے اور معاملے کو نارمل کرنے کی بجائے مزید تلخی کو بڑھاوا دے رہے تھے۔
سیاستدانوں کی باہمی چپقلش اور اختلاف میں حدود کی پاسداری نہ کرنے کی وجہ سے ملک کے اندر سیاسی منافرت کے ماحول میں تسلسل کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے۔ اس بنیاد پر لوگوں میں تقسیم کشیدگی کی حد تک پہنچ گئی ہے۔ سیاستدانوں کو اپنے رویے پر نظرثانی کی ضرورت ہے۔ سیاست بھی اگر تشدد کو ہوا دینے لگے تو پھر کس سے امن و مصالحت کی امید رکھی جاسکتی ہے؟
فیس بک پر تبصرے