working
   
 
   
Untitled Document
موجودہ شمارہ

Untitled Document


Untitled Document
 
Bookmark and Share
10 April 2015
تاریخ اشاعت

 عدم تحفظ کی بنیاد پر بنے والی آبادیاں

عالمِ اسلام

تنازع کے بنیادی تصورات

اکبر ایس احمد

پاکستان تنازعات میں گھرا ہو ا ایک ملک ہے، تنازع دراصل کیا ہوتا ہے، جب تک ہم اس کا مکمل مفہوم نہیں سمجھتے، ہم اس مسئلے سے عہدہ برآ نہیں ہو سکتے۔ زیر نظر مضمون ادارہ علم و تحقیق کے ایک کتابچے سے لیا گیا ہے جس کو پڑھنے کے بعد آپ پر تنازع کی نئی شکلیں آشکار ہو ں گی اور آپ یہ دیکھ سکیں گے کہ اس کی ہر شکل خوفناک نہیں ہوتی۔ بہت سی شکلوں کو خوفناک ہونے سے پہلے ہی بچایا جا سکتا ہے۔ (مدیر)

تنازع اور امن دراصل ایک دوسرے سے جڑے ہوئے معاملات ہیں۔امن کے بنیادی تصور کو سمجھنے کے ساتھ ساتھ یہ سمجھنا بھی ضروری ہے کہ تنازع کیا ہے اور اس کے بارے میں عمومی تصورات کیا ہیں،تنازع اور اس کے اجزائے ترکیبی کیا ہیں،تاکہ تنازع کو بہتر انداز میں سمجھا اور حل کیا جا سکے۔ ذیل میں تنازع کا مفہوم اور اس سے متعلق چند بنیادی تصورات کو بیان کیا جارہا ہے۔

تنازع کا مفہوم

لفظ’’تنازع‘‘ عربی زبان کے لفظ’’نزع‘‘ سے نکلا ہے۔نزع کا معنی کھینچنا ہے۔لغت میں دو یا دو سے زائد افراد کا کسی چیز کو اپنی طرف کھینچنا تنازع کہلاتا ہے جبکہ تنازع عام بول چال میں اختلاف، جھگڑے یا کشمکش کو کہا جاتا ہے۔عموماً کسی تنازع کی شدت میں کمی یا اضافہ ہونے میں فریقین کے مفادات، اہداف،اعتقادات، خیالات اور نقطہ ہائے نظر اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اصطلاح کے لحاظ سے ماہرین تنازع کی وضاحت مختلف انداز میں کرتے ہیں۔مثلاً:

* تنازع عموماً دو افراد یا گروہوں کے درمیان وقوع پذیر ہوتا ہے جو یہ سمجھتے ہیں کہ ان کے اہداف میں عدم مطابقت ہے،یا دونوں جن وسائل کے حصول کی خواہش رکھتے ہیں وہ کم ہیں،اس لیے وہ زیادہ حصہ حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور جنہیں خوف لاحق ہو کہ فریق مخالف ان کے اہداف کے حصول کی راہ میں رکاوٹ ہے۔

* تنازع کا مطلب فریقین کے درمیان مفادات کا ٹکراؤ ہے یا کم از کم وہ سمجھتے ہیں کہ ان کے مفادات میں تصادم موجود ہے۔ اس طرح تنازع میں فریقین یہ یقین رکھتے ہیں کہ دونوں اپنی موجودہ خواہشات یا توقعات کو بیک وقت پورا نہیں کرسکتے۔

* کوئی بھی ایسی صورتحال تنازع کا باعث ہے جس میں دو یا دو زیادہ افراد یا گروہ یہ سمجھتے ہیں کہ ان کی اقدار یا ضروریات مختلف ہیں۔

مندرجہ بالانکات کی روشنی میں تنازع کی ایک جامع تعریف درج ذیل الفاظ میں کی جاسکتی ہے:

* ’’تنازع سے مراد کم سے کم دو افراد یا گروہوں کے درمیان ایسا تعلق ہے جن کے مفادات، مقاصد، نظریات یا ضروریات میں تصادم یا عدم مطابقت پائی جاتی ہے‘‘۔

تنازع کے بارے جاننے کی چند اہم باتیں

تنازعات کو سمجھنے اور حل کرنے کی مہارتوں کے حصول کے لیے پہلے تنازع کے بارے میں چند بنیادی باتوں کو سمجھنا ضروری ہے تاکہ اس کی نوعیت کو جان کر ایک بہتر لائحہ عمل اختیار کیا جاسکے۔

* تنازع زندگی کا فطری حصہ ہے: ہمیں ہر قدم پر تنازع اور اختلاف کا سامنا رہتا ہے۔تنازع ہماری روز مرہ زندگی کا حصہ ہے۔اصل اہمیت اس بات کی ہے کہ ا ن تنازعات سے کس طرح نمٹا جائے۔

* تنازع ہمیشہ منفی نہیں ہوتا: اگرچہ تنازع اکثر ناخوشگوار ہوتا ہے، لیکن اگر اسے مثبت انداز میں حل کرنے کی کوشش کی جائے تو اسے مثبت اور تعمیری تعلقات میں بدلا جاسکتا ہے۔تنازعات انفرادی یا شخصی،خاندانی،گروہی، معاشرتی،قومی اور بین الاقوامی سطح پر منظر عام پر آسکتے ہیں۔

* تنازع ہمیشہ پر تشدد نہیں ہوتا:جب مناسب طریقے سے تنازع کو حل کرنے کی کوشش کی جائے تو تنازع پرامن اور مفید ہوسکتا ہے اور اس میں تشدد نہیں رہتا۔

* تنازع کسی کو بھی پیش آسکتا ہے:جب دو یا دو سے زیادہ لوگ ایک ساتھ رہتے ہیں تو ان کے درمیان تنازع پیدا ہوسکتا ہے۔تنازع کسی کو کسی وقت بھی پیش آسکتا ہے،لہٰذا اس سے تعمیری انداز سے نمٹنے کے لیے تیار رہنا ضروری ہے۔در حقیقت،داخلی طور پر اپنی ذات میں بھی مختلف سطح پر تنازعات ممکن ہیں۔

* تنازعات خلا میں وقوع پذیر نہیں ہوتے: تنازع کے پیدا ہونے یا پر تشدد ہونے کا ایک پس منظر ہوتا ہے۔تنازعات کی وجوہات اور محرکات میں ثقافت،نسل،جنس،صنف،شناخت،مذہب اور مفاد وغیرہ شامل ہوسکتے ہیں۔

* تنازعات کسی تعلق کی بنیاد پر وقوع پذیر ہوتے ہیں: تنازعات ان لوگوں کے درمیان پیش آتے ہیں جن کے مابین کسی قسم کا تعلق ہو۔ کسی خاص تعلق یا رشتے کی محرکات،ضروریات و مفادات، طاقت اور اختیار کی کشمکش کو جنم دیتی ہیں۔اکثر صو رتوں میں کسی ایک فرد یا گروہ کا رویہ تنازعات کو جنم دے سکتا ہے۔

* تنازع کو بہتر حکمت عملی سے مواقع میں تبدیل کیا جاسکتا ہے: تنازع کی صورت حال میں بہتر حکمت عملی اپنائی جائے تو اس کی شدت کو روکا جاسکتا ہے،اس کا بہتر حل نکالا جاسکتا ہے اور تنازعات کو بہتر مواقع میں تبدیل بھی کیا جاسکتا ہے۔

تنازع کے اجزائے ترکیبی

تمام تنازعات کے اجزائے ترکیبی میں کچھ مخصوص عناصر مثلاً فریقین،تعلق،رویے و طرز عمل، مسائل، موقف و مفاد اور نتائج وغیرہ شامل ہوتے ہیں،جنہیں سمجھنا تنازع کے حل کی حکمت عملی تیار کرنے کے لیے ضروری ہے۔مثال کے طور پر اگر آمدنی کم ہو اور شوہر نئی کار پر خرچہ کرنا چاہتا ہو اور بیوی چاہتی ہو کہ گھر کا رنگ و روغن تبدیل کرلیا جائے تو تنازع وقوع پذیر ہوسکتا ہے۔

(ا) فریقین

ایسے افراد یا گروہ جو تنازع میں شامل ہوں، فریقین کہلاتے ہیں۔ ایک تنازع میں افراد، گروہ، تنظیمیں، معاشرے اور اقوام فریقین ہوسکتے ہیں۔تنازعات کا حصہ بننے والے فریقوں کو تین درجات میں تقسیم کیا جاسکتاہے۔

* بنیادی فریقین: ایسے افراد یا گروہ جو کسی تنازع کا براہ راست حصہ ہوں،درج بالا مثال میں میاں اور بیوی وسائل کے خرچ پر جنم لینے والے تنازع کے بنیادی فریقین ہیں۔

* ثانوی فریقین: ایسے افراد یا گروہ جو تنازع کا بالواسطہ حصہ ہوں۔درج بالا مثال میں بچے جن پر والدین کے مابین تنازع اثر انداز ہوسکتاہے۔

* دیگر متاثرین: ایسے افراد یا گروہ جو کسی تنازع کا بلاواسطہ یا بالواسطہ حصہ نہ ہوں،بلکہ ان کا تنازع سے دور کا مفاد وابستہ ہو۔مثال کے طور پر میاں اور بیوی کے درمیان تنازع میں دوست یا رشتہ دار جن پر تنازع اثر انداز ہوسکتا ہے۔

(ب) تنازع میں موجود تعلق

تنازع کے اجزائے ترکیبی میں سے ایک، تنازع کے فریقین کے درمیان موجود تعلق بھی ہے۔ کسی تنازع کے حل کے مناسب اقدامات کا انحصار اس پر ہے کہ فریقین کے درمیان موجود رشتے اور تعلق کی نوعیت کیا ہے۔اس رشتے اور تعلق کی اہمیت کا تعین عام طور پر رائج ثقافتی روایات سے ہوتا ہے۔

اکثر اوقات ثقافت اور ماحول،فریقین سے تنازعات کے دوران مخصوص طرز عمل اور رویوں کا تقاضا کرتے ہیں۔مثال کے طور پر ایک بیٹے یا بیٹی اور والدین کے مابین تنازع میں ثقافتی اور معاشرتی اقدار اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ یہ ثقافتی اور معاشرتی اقدار ہی ہیں جن کی مدد سے تنازعات کے دوران ان سے مخصوص طرز عمل یا رویوں کی توقع کی جاتی ہے۔اسی طرح ایک گروہ میں قائد اور اس کے پیروکاروں کے درمیان تعلق کا تعین بھی بہت حد تک ثقافت اور سماجی ماحول کرتا ہے۔

پرانے تعلقات میں کچھ ایسے اسباب موجود ہوتے ہیں جو تنازعات کے دوران کھل کر سامنے آتے ہیں۔مثال کے طور پر طاقت،اختیار اور وسائل تنازعات کے دوران مرکزی کردار ادا کرتے ہیں۔ تنازعات کے دوران لوگ اپنی طاقت معاشرتی روایات سے حاصل کرتے ہیں۔

طاقت اور اختیار کے علاوہ تنازعات کے دوران فریقین کی طرف سے چند مخصوص رویے سامنے آتے ہیں، جن کے ذریعے وہ اپنے مؤقف کو زور دار انداز میں پیش کرنا چاہتے ہیں۔مثال کے طور پر ایک خاندان میں جب تنازع شدت اختیار کر جائے تو ایک فرد بیمار ہونے کا بہانہ کرے اور اس طرح تنازع سے توجہ ہٹا کر ہمدردیاں سمیٹ لے۔ہو سکتا ہے کہ اس طرز عمل سے تنازع کے دوسرے فریق احساس ندامت میں مبتلا ہو جائیں کہ انہوں نے دوران تنازع اپنے خاندان کے بیمار فرد کے خلاف سخت رویہ اختیار کر رکھا تھا۔

ایک طرز عمل یہ بھی ہوسکتا ہے کہ کوئی گالم گلوچ اور ڈرانے دھمکانے پر اتر آئے تاکہ دوسرے اس کے خوف کا شکار ہو کر اپنے مطالبات سے پیچھے ہٹ جائیں۔

(ج) رویے اور طرز عمل

رویوں کا تعلق ایسے جذبات،خیالات اور احساسات سے ہے جو تنازع کا حصہ بننے والے فریقین کے طرز عمل کو متاثر کرتے ہوں۔ رویوں میں درج ذیل جذبات،خیالات اور احساسات شامل ہیں:

* کسی شخص یا چیز کے بارے میں مثبت یا منفی احساس

* عمومی توقعات،جذباتی کیفیات اور خیالات و احساسات جو تنازع پر اثر انداز ہوسکیں۔

* تنازع کے بارے میں تصورات مثلاً کیا تنازع سے بچنا چاہیے،دوسرے کو نشانہ بنانا چاہیے یا اس کا حل نکالنا چاہیے۔

طرز عمل سے مراد یہ ہے کہ فریقین تنازعات کے دوران کس انداز میں پیش آتے ہیں۔طرز عمل ان اقدامات سے ظاہر ہوتا ہے جو ایک فریق تنازع کی صورتحال سے نمٹتے ہوئے اٹھاتا ہے۔

(د) مسائل

فریقین کے مفادات میں عدم مطابقت سے اکثر مسائل جنم لیتے ہیں۔ تنازعات کے دوران مسئلہ کسی خواہش،خوف،نظریہ یا مفاد پر مبنی ہوسکتا ہے۔اکثر اوقات مقاصد کی عدم مطابقت مسائل پر مبنی تنازعات کی وجہ بنتی ہے۔شروع میں دی گئی میاں بیوی کی مثال میں تنازع کی وجہ وسائل کی کمی ہے،جب کہ مسائل گھر کورنگ و روغن کرانے کے اور کار خریدنے کے ہیں۔مسائل مندرجہ ذیل اقسام کے ہوسکتے ہیں:

* ایسے مسائل جو وسائل کی کمی سے پیدا ہوں

* ایسے مسائل جو زندہ رہنے کے عمل کو جاری رکھنے کے لیے پیدا ہوں(بقا پر مبنی تنازعات)

* ایسے مسائل جو رشتوں کی حرکیات سے پیدا ہوں(منفی رویے یا طاقت و اختیار کے مسائل)

* ایسے مسائل جو اقدار سے جنم لیں(عقائد اور مذہبی اقدار)

(ہ) موقف اور مفادات

مؤقف سے مراد نقطۂ نظر یا نعرہ ہے جس کے ذریعے لوگوں کی توجہ حاصل کی جاتی ہے۔مؤقف کوئی بیان یا عمل ہے جو ایک دعوے کو دلیل فراہم کرتا ہے۔مؤقف کا مطلب وہ طریقہ کاربھی ہوسکتاہے جس کی مدد سے ایک خاص گروہ اپنے مفادات حاصل کرنا چاہتاہے۔لوگ اپنے مؤقف پر ڈٹ جاتے ہیں یا پھر اپنے دعوے کو منظر عام پر لانے کے لیے مؤقف تبدیل کرتے رہتے ہیں۔

مفاد سے مراد وہ بنیادی ضرورت ہے، جس کے حصول کے لیے کوئی مؤقف اختیار کیا جاتا ہے۔ اگرچہ تنازع کے پیچھے مفاد کارفرما ہوتا ہے لیکن بعض اوقات مفاد کو سامنے نہیں لایا جاتا،عام طور پر ہر مؤقف کے پیچھے کم سے کم ایک مفاد ضرور ہوتا ہے۔بعض اوقات تنازع کے فریقین کا مؤقف مختلف دکھائی دیتا ہے لیکن اگرغور سے دیکھا جائے تو ان کا مفاد ایک یا ملتا جلتا ہوتا ہے۔

مؤقف: (کیا)دوسرے فریق کا مؤقف کیا ہے: وہ کیا چاہتے ہیں،ان کے مطالبات کیا ہیں،

مفادات:(کیوں) اختیار کردہ مؤقف کی وجوہات تلاش کی جائیں اور گہرے مطالب ڈھونڈے جائیں تاکہ یہ بات سامنے آئے کہ آخر کیوں اور کن مفادات کے لیے موجودہ مؤقف اختیار کیا گیا ہے۔مثلاً بنیادی ضروریات،تحفظ، عزت نفس اور شناخت وغیرہ۔

کوئی تنازع اس وقت تک حل نہیں ہوسکتا ہے جب تک ہم اپنی توجہ صرف مؤقف تک محدود رکھتے ہوئے مفادات کو نظر انداز کرتے رہیں۔ مؤقف گروہوں کو تقسیم کرتا ہے جب کہ مفادات انہیں ایک پلیٹ فارم پر لانے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔تاہم فریقین میں شامل مختلف لوگ بعض اوقات مختلف مؤقف اختیار کرلیتے ہیں جس کی وجہ سے پرتشدد تنازعات کی وجوہات کا کھوج لگانا مشکل ہو جاتا ہے۔ اگر فریقین اپنے اپنے مؤقف پر ڈٹے رہیں تو کسی تصفیہ تک پہنچنا مشکل ہے۔ تاہم اگر فریقین ایک دوسرے کے مفادات اور ضروریات کو سمجھنے کی کوشش کریں تو اس کا کافی امکان پایا جاتا ہے کہ کوئی حل تلاش کرلیا جائے یا کچھ مشترکات مل جائیں جن پر بات ہوسکے۔

نعمان خان ایک ایسی ادویات ساز کمپنی میں کام کرتا ہے،جو حال ہی میں پھوٹ پڑنے والی ایک ایک وبا کے لیے ویکسین تیار کرنا چاہتی ہے۔کافی تحقیق کے بعد کمپنی نے دریافت کیا ہے کہ یہ ویکسین صرف مالٹے کے بیج سے تیار کی جاسکتی ہے۔دوسری طرف وقار احمد ایک کرکٹر ہے۔اس کے ڈاکٹر نے تجویز کیا ہے کہ اس کی ٹیم توانائی کی کمی(خاص طور پر وٹامین سی کی کمی) کا شکار ہے جو صرف تازہ مالٹوں کا جوس پینے سے دور کی جاسکتی ہے۔ آئندہ چند دنوں میں ایک ٹورنامنٹ میں کامیابی اس کے لیے اپنی ساکھ کا مسئلہ ہے۔ چنانچہ وہ اپنی ٹیم کے لیے مالٹے حاصل کرنے نکلتا ہے۔چونکہ مالٹے کا موسم ختم ہو چکا ہے،اس لیے صرف ایک باغ میں انھیں چند مالٹے نظر آتے ہیں،جنہیں وہ ہر صورت میں خریدنا چاہتا ہے۔ وہ باغ میں پہنچتا ہے تو وہاں دیکھتا ہے کہ نعمان خان پہلے سے مالٹے لینے کے لیے آیا ہوا ہے۔ دونوں باغ کے مالک سے مالٹے خریدنے پر تکرار کرتے ہیں اور ہر ایک مالٹے خریدنے پر اصرار کرتا ہے۔ آخر کار اس مسئلہ پر ان کی آپس میں تلخ کلامی بھی ہو جاتی ہے۔

مندرجہ بالا کہانی میں دونوں افراد کا مؤقف یہ ہے کہ وہ مالٹے خریدیں۔ حالانکہ دونوں کا مفاد اور ضرورت مختلف ہے۔نعمان خان کو مالٹوں کے بیج کی ضرورت ہے جس سے وہ دوا تیار کرسکے اورو قار احمد کو مالٹوں کے جوس کی ضرورت ہے تاکہ اس کی ٹیم اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرسکے اگر دونوں فرد اپنے اپنے مؤقف پر اَڑے رہنے کے بجائے ایک دوسرے کے مفادات اور ضروریات کو سمجھنے کی کوشش کریں تو یہ تنازع بہت آسانی سے حل ہوسکتا ہے۔کسی جھگڑے اور تکرار کے بغیر دونوں کی ضرورت پوری ہوسکتی ہے۔

(و) نتائج

تنازعات کے نتائج سے مراد نزاعی رویوں،طرز عمل،اثرات اور اس سے نمٹنے کے مختلف انداز کے نتائج ہیں۔ضروری نہیں ہے کہ نتائج ہر صورت میں مثبت ہوں ۔لہٰذا ہمیں اس بات سے آگاہ رہنا چاہیے کہ تنازعات کے نتائج ہر حال میں خوشگوار نہیں ہوتے۔تنازعات کے نتائج کا انحصار فریقین کی سنجیدگی اور رویوں نیز تیسرے فریق کی اہلیت پر ہوتا ہے کہ وہ فریقین کے مابین موجود خلا کس طرح پر سکتا ہے۔مزید برآں ،نتائج کو تنازعات کو حتمی حل نہیں بلکہ عارضی یا عبوری حل قرار دیا جاسکتا ہے جس پر مزید کام کرنے کی ضرورت ہو۔

اقتباس از تعلیم امن اور اسلام