working
   
 
   
Untitled Document
موجودہ شمارہ

Untitled Document


Untitled Document
مراسلات
اگلا شمارہ

صائمہ خالد:گائوں بیروالا۔ ضلع شیخوپورہ

السلام علیکم۔
میں پچھلے کچھ ماہ سے ''تجزیات'' کی مستقل قاری ہوں۔ مجھے لکھنے پڑھنے کا شوق ہے اور گاہے گاہے رسائل و جرائد کا مطالعہ کرتی رہتی ہوں اور ان حالات سے آگہی حاصل کر کے دل دُکھتا رہتا ہے جو ملک کو درپیش ہیں۔ ''تجزیات'' ایک ایسا جریدہ ہے جو موجودہ حالات و واقعات کی درست تصویر ہمارے سامنے لاتا ہے۔ یہ نہ صرف ان عوامل اور محرّکات کا تجزیہ کرتا ہے بلکہ اس میں لکھنے والے ان وجوہات تک رسائی حاصل کرتے نظر آتے ہیں جو ہمارے شجرِوطن کو گُھن کی طرح کھائے جا رہے ہیں۔
میں پنجاب کے ایک دورافتادہ گائوں میں اُن بچوں کو تعلیم دیتی ہوں جو یا تو خود محنت مشقت کرتے ہیں یا ان کے والدین مزدوری کرتے ہیں۔ زیادہ تر قالین باف ہیں۔ ایک بات جو اکثر میرے ذہن میں گردش کرتی رہتی ہے، آپ کے جریدے کے توسط سے پڑھنے والوں تک پہنچانا چاہتی ہوں کہ ہمارے ملکی معاشی حالات ایسے نہیں ہیں کہ ہم روزروز کی جنگوں اور دہشت گردی کے متحمل ہو سکیں۔ تریسٹھ برس گزر جانے کے باوجود ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہمارے رہنما قوم کو درست سمت دکھانے اور اس پر چلانے میں بری طرح ناکام رہے ہیں۔ اس کے حل کے لیے کیا لائحۂ عمل ترتیب دیا جا سکتا ہے اور کون سا ایسا راستہ ہے جو اختیار کرنے کے بعد ہم ایک پائیدار اور خودکفیل ملک کے باوقار شہری کی حیثیت حاصل کر سکتے ہیں۔ یوں تو اکثر مضامین میں انہی عوامل کی نشان دہی کی جاتی ہے پھر بھی لکھنے والوں کو یہ بات بطور خاص مدِنظر رکھنا چاہیے کہ لکھنے والے ہی دراصل وہ لوگ ہیں جن کا ہاتھ وقت کی نبض پر ہوتا ہے۔