working
   
 
   
Untitled Document
موجودہ شمارہ

Untitled Document


Untitled Document
مراسلات
اگلا شمارہ
20 Feb 2010
تاریخ اشاعت
راہ حق
2009ء پاکستان کے لیے خون آشام سال تھا جس میں دہشت گردوں نے 2586 حملوں میں 3021 افراد کی جان لے لی اور 7334 کو مفلوج کر دیا۔ پاک انسٹی ٹیوٹ فار پیس اسٹڈیز کی سالانہ رپورٹ کے مطابق 2009ء میں گذشتہ سال کی نسبت دہشت گرد کارروائیوں میں 48% اضافہ دیکھنے میں آیا۔ رپورٹ میں دیئے گئے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ دہشت گردی کا عفریت روز بہ روز بے قابو ہو رہا ہے اور تشدد کی ان وارداتوں میں عام شہریوں کی شہادتوں کا گراف اونچا ہوتا جا رہا ہے۔

 

فکرو نظر
قومی منظر نامہ

چشم عالم
سارک کے سیاسی کردار کو کمزور نہیں سمجھنا چاہیے تاہم اتنے سارے مسائل کا حل بھی عجلت میں ممکن نہیںہے۔ سیکورٹی اداروں اور دہشت گرد گروہوں کے درمیان رابطے اور ریاستوں کی جانب سے سارک کو مضبوط کرنے میں عدم دلچسپی شکوک و شبہات کو جنم دیتی ہے، جس سے عسکریت پسندوں کے خلاف اقدامات کرنے میں دشواری پیش آ رہی ہے۔

فیچر
میں اس لائبریری کی ابتدا ہوئی۔ اس وقت اس کا مقصد کانگرس کے ارکان کی عملی، قانونی، سیاسی، معاشرتی، اقتصادی، دفاعی اور دیگر بین الاقوامی و قومی امور پر ذہنی تیاری اور مکمل معلومات کے ساتھ اپنا فرضِ نیابت ادا کرنے میں معاونت فراہم کرنا تھا۔ لیکن وقت کے ساتھ ساتھ اس کے وسائل میں وسعت پیدا کی جاتی رہی۔ آج میٹرک سے لے کر تعلیمی معیارات کا حامل ہر شخص اس ادارے میں آ کر علم و اطلاعات سے سیراب ہو سکتا ہے۔

تارکین وطن
ہمیں عالمی سطح پر کوئی ایسی پالیسی ابھی تک حکمرانوں نے نہیں دی جس کی بناء پر ہم اپنا دفاع کر سکیں۔ ہمارے حکمرانوں نے کشمیر کے نام پر بڑی سیاست کی اور رقم بٹوری لیکن آج دن تک اس کا کوئی حل نہیں ہو سکا۔ ہمارے حکمرانوں کو یہ چاہیے کہ وہ کشمیر پر مشرف پالیسی ترک کر کے انڈیا سے تعلقات ختم کریں اور کشمیر کے مسلمانوں پر جو ظلم و ستم ہو رہا ہے اس سے نجات کے لئے انڈیا کے ساتھ اعلان جنگ کریں۔

تقریب
ایسے موضوعات پر ایسی تحریریں جو آپ کے ذہن کے بنے بنائے سانچے اور بنی بنائی رائے کو توڑنے کی کوشش کریں اور آپ کو سوچنے کی تحریک دیں، اس کے بارے میں عمومی رد عمل ان کو مسترد کر دیتا ہے۔ موجودہ دور میں عوام کا زیادہ تر رجحان طلسماتی اور چمکتی اشیاء کی جانب ہے، وہ خواہ روز مرہ کی ضروریات ہوں یا خیال ہوں یا چیزوں کو دیکھنے یا انداز ہو یا مذہب ہو، لوگ اس میں چمک تلاش کرتے ہیں۔