working
   
 
   
Untitled Document
موجودہ شمارہ

Untitled Document


Untitled Document
مراسلات
اگلا شمارہ

ممبئی حملوں کی تحقیقات کو منطقی انجام تک پہنچنا ہوگا
ممبئی حملوں کی تحقیقات ، انتہائی بد اعتمادی کے ماحول میں آگے بڑھ رہی ہیں۔ اگرچہ پاکستان کی جانب سے اب تک کی جانے والی پیشرفت کو عالمی برادری نے کافی سراہا ہے دوسری طرف بھارت جس نے ممبئی حملوں کے 48دنوں بعد پاکستان کو حملہ آوروں کے بارے میں معلومات فراہم کیں جس کی روشنی میں پاکستان کے خفیہ ادارے فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی(ایف آئی اے ) نے تحقیقات کو آگے بڑھایا اور پاکستان نے یہ تسلیم کیا کہ حملوں کی کچھ منصوبہ بندی پاکستان میں ہوئی اور ان حملوں کا ماسٹر مائنڈ کالعدم لشکر طیبہ کے ذکی الرحمن لکھنوی ہے۔ممبئی حملوں میں ملوث 8ملزموں کے خلاف سپیشل انوسٹی گیشن یونٹ اسلام آباد میں ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ جن آٹھ ملزموں کے خلاف ایف آئی آر درج ہوئی ہے ان میں 6گرفتار ہیں جن سے تحقیقات جاری ہیں۔ پاکستانی حکام نے ممبئی حملوں کی تحقیقات کو آگے بڑھانے کے لئے بھارت سے 30سوالات پوچھے ہیں جبکہ اجمل قصاب جو کہ بھارت میں گرفتار ہیں ان تک رسائی دینے کا مطالبہ بھی سامنے آیا ہے۔ ممبئی حملوں میں بھارتی انسداد دہشت گردی سکواڈ کے سربراہ ہمینت کر کرے بھی ہلاک ہو گئے تھے جو کہ سمجھوتا ایکسپریس اور مالی گائوں حملوں کی تحقیقات کر رہے تھے۔ خود بھارت کے اندر یہ رائے موجود ہے کہ مالی گائوں بم دھماکے میں ملوث افراد، سمجھوتا ایکسپریس سانحے میں بھی شریک تھے۔ اس پس منظر میں ہمینٹ کرکرے کی ہلاکت اور ان کی جانب سے کی گئی اب تک کی تفتیش بہت اہمیت کی حامل ہے۔ شاید اسی حوالے سے پاکستانی حکام نے سمجھوتہ ایکسپریس اور مالی گائوں بم دھماکوں کی تفتیشی رپورٹ بھارت سے مانگی ہے۔

پاکستان پہلے ہی ممبئی حملوں کے حوالے سے مشترکہ تحقیقات کا مطالبہ کرتا رہا ہے مگر بھارت نے ہر مرحلے پر پاکستان کے اس مطالبے کو رد کر دیا۔بھارتی وزیر خارجہ پرناب مکھرجی سفارتی آداب کو بالائے طاق رکھ کر پاکستان کے خلاف اشتعال انگیز زبان استعمال کرتے رہے ہیں مگر پاکستان نے مشتعل ہونے کی بجائے تحقیقات کو آگے بڑھایا جس کے بارے میں امریکہ سمیت پوری دنیا نے بھی طمانیت کا اظہار کیا ہے ااور اب بھارت پر دائو بڑھا ہے کر وہ پاکستان کے خلاف روایتی انداز میں ہرزہ سرائی کی بجائے، تحقیقات کو آگے بڑھانے میں پاکستان کی مدد کرے۔ شاید اسی لئے پرناب مکھر جی کے لب و لہجہ میں بھی اب کچھ تبدیلی دیکھنے کو ملی ہے انہوں نے اگرچہ اب بھی مشترکہ تحقیقات کے مطالبے کو رد کر دیا ہے تاہم یہ ضرور کہا ہے کہ ''جب ہی'' اور ''جیسے ہی'' ضروری ہوا بھارت پاکستان کے ساتھ تعاون کرے گا۔ جس کے بعد یہ امیدیں نمودار ہوئی ہیں کہ دونوں ممالک میں کشیدگی کم ہو جائے گی حالات معمول کی طرف لوٹتے دکھائی دینے لگے ہیں۔

26، نومبر 2008ء ممبئی حملوں سے قبل پاکستان اور بھارت کا مذاکراتی عمل انتہائی سنجیدگی کے مرحلے میں داخل ہو گیا تھا مگر اس ایک واقعہ نے امن عمل کو سبوتاژ کر کے رکھ دیا اور بھارت نے یکم دسمبر 2008ء کو پاکستان سے جامع مذاکراتی عمل روک دیا۔ بھارتی حکمرانوں نے پاکستان کو اشتعال دلانے کی بھرپور کوشش کی مگر پاکستانی حکومت نے انتہائی سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے معاملات کو ٹھنڈے دل کے ساتھ سلجھانے کی پالیسی اپنائے رکھی جس میں بالآخر اسے کامیابی مل رہی ہے۔ ممبئی حملوں کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ بھارت کے حوالے کرنے کے بعد حکومت پاکستان کوان30سوالوں کا جواب درکار ہے جو پاکستانی تحقیقاتی اداروں نے اٹھائے ہیں۔ اب گیند بھارت کے کورٹ میں ہے کہ وہ کیا کرتا ہے۔

دنیا جانتی ہے کہ پاکستان خود بد ترین دہشت گردی کا شکار ہے اور اس کی سیکیورٹی فورسز کو ایک بڑے چیلنج کا سامنا ہے۔ شدت پسندی اور عسکریت پسندی نے اس کی چولیں ہلا کر رکھ دی ہیں۔ محترمہ بے نظیر بھٹو بھی دہشت گردوں کا نشانہ بن چکی ہیں جو اس بات کا ثبوت ہے کہ دہشت گرد ،پاکستان کے اندر اوریہاں سے باہر کارروائیاں کرنے کی بھرپور استعداد رکھتے ہیں۔ بھارت کو ممبئی حملوں کا کیس اس پس منظر میں سمجھنا ہو گا۔ یہ درست ہے کہ مذاکراتی عمل کے باوجود دونوں ممالک کے خفیہ اداروںکے درمیان کچھائو رہا ہے اور ہوسکتا ہے کہ ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی کوششیں بھی ہوئی ہوں مگر اس بات پر کیا کہا جائے بھارتی حکام ممبئی حملوں کا الزام آئی ایس آئی پر عائد کرتے ہیں اگر ایسا ہوتا تو پاکستان کا دوسرا خفیہ ادارہ اپنی تحقیقات میں یہ کیونکر کہتا کہ ممبئی حملو ں کی کچھ منصوبہ بندی پاکستان میں ہوئی۔ اب جبکہ پاکستان نے تحقیقات کو آگے بڑھانے کے لئے مزید معلومات کا مطالبہ کیا ہے تو بھارت کے تمام بڑے خفیہ ادارے یکجا ہو گئے ہیں اور یہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ بھارتی حکومت پاکستان کے فریب میں نہ آئے کیونکہ ان کا خیال ہے کہ پاکستان، بھارت کو گمراہ کر رہا ہے۔ یہ مطالبہ گزشتہ دنوں سی بی آئی کے سربراہ وجے شنکر ، آئی بی کے سربراہ بی سی بیل دار ااور راکے سربراہ شوک چتردیدی نے قائمقام بھارتی وزیر اعظم پرناب مکھر جی سے ملاقات میں کیا۔ اس مطالبے کے بعد یہ واضح ہو جاتا ہے کہ بھارتی خفیہ ادارے ، ممبئی حملوں کی تحقیقات کو نتیجہ خیز بنانے میں کتنے سنجیدہ ہیں اب یہ بھارتی حکومت کی دانش کا امتحان ہے کہ وہ کیا کرتی ہے۔ کیونکہ بظاہر ایسا لگتا ہے کہ ممبئی حملوں کی تحقیقات کوآگے بڑھانا خود بھارتی خفیہ اداروں کے مفاد ات کے حق میں نہیں اس لئے وہ کسی طرح تحقیقاتی عمل کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں۔ اس مرحلے پر پاکستان اور بھارت دونوں حکومتوں کو انتہائی فہم و فراست کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ ممبئی حملوں کی تحقیقات کو منطقی انجام تک ضرور پہنچانا چاہیے۔ شاید اس سے دونوں ممالک کے درمیان پائیدار امن کی کوئی چابی مل جائے۔

مدیر