انصار الشریعہ پر پابندی کا فیصلہ

911

پاکستان کے وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ ’’انصار الشریعہ پاکستان‘‘ نامی شدت پسند تنظیم پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

اس تنظیم کا نام حال ہی میں منظر عام پر آیا اور رواں ماہ کے اوائل میں ایم کیو ایم پاکستان کے ایک مرکزی رہنما خواجہ اظہار الحسن پر حملے کی ذمہ داری ’’انصار الشریعہ پاکستان‘‘ ہی نے قبول کی تھی۔

بظاہر اس سے قبل اس تنظیم کے بارے میں سرکاری طور پر کوئی ریکارڈ موجود نہیں تھا اور جب خود ’’انصار الشریعہ پاکستان‘‘ نے بعض حملوں کی ذمہ داری قبول کی تو اس کی کھوج شروع ہوئی۔

اس تنظیم کی طرف سے جاری ایک پیغام کے مطابق یہ گروپ اُن افراد پر مشتمل ہے جو کہ ’’داعش‘‘ سے ناراضگی کے بعد الگ ہوئے۔

لیکن پاکستانی حکام کے لیے تشویش کی بات یہ ہے کہ اب تک اس تنظیم سے وابستہ جن افراد تک پہنچا گیا ہے وہ اعلی تعلیم یافتہ نوجوانوں تھے۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ شدت اور انتہا پسندی کے حوالے سے پاکستان میں حکام کی توجہ مدارس سے وابستہ نوجوانوں پر رہی لیکن دہشت گردوں کا ہدف پڑھے لکھے نوجوانوں کو اپنی جانب راغب کرنا تھا۔

تجزیہ کار اور اساتذہ کہتے ہیں کہ مدارس سے تو نوجوانوں کی صورت میں شدت پسندوں کو اپنی کارروائیوں کے لیے محض ایندھن یا ’فٹ سولجر‘ ہی مل سکتے جب کہ پڑھے لکھے نوجوان تو دہشت گرد تنظیموں کے لیے ’’ماسٹر مائنڈ‘‘ ثابت ہوتے ہیں

یہ آرٹیکلز بھی پڑھیں مصنف کے دیگر مضامین

فیس بک پر تبصرے

Loading...