حکمران کا صحت مند ہونا کتنا ضروری ہے ؟

1,054

وزیر اعظم پاکستان میاں نواز شریف اپنے طبی معائنے کے لئے لندن روانہ ہو چکے ہیں ۔جہاں وہ ایک ہفتہ تک قیام کریں گے اور اپنے ڈاکٹروں سے صلاح مشورہ کریں گے ۔اس سے قبل 2011ء میں بھی لندن میں وہ دل کی سرجری  کے مراحل سے گزر چکے ہیں ۔وزیر اعظم نواز شریف 25 دسمبر 1949ء کو پیدا ہوئے اس لحاظ سے اب ان کی عمر 67 سال ہو چکی ہے ۔عمر کے اس حصے میں اگر حکمران کسی ایسے عارضے کا شکار ہو جس سے امور مملکت کی انجام دہی میں مشکلات درپیش آتی ہوں تو اس سے پوری ریاست متاثر ہوتی ہے ۔ اس سے قبل آصف زرداری بھی دوران اقتدار کئی بار طبی معائنوں کے لئے ملک سے باہر گئے ۔مشرف صاحب نے بھی ایک بار دورہ امریکہ میں مفصل طبی معائنہ کرایا تھا ۔ مگر مشرف  چاک و چوبند نظر آتے تھے ۔آصف زردار ی کے بارے میں نفسیاتی عارضوں کی خبریں بھی آتی رہیں ۔تاہم پاکستانی عوام آج تک حکمرانوں کی صحت کے بارے میں لاعلم ہی رہتے ہیں ۔جبکہ جدید جمہوری معاشروں میں حکمران کا مکمل طور پر فٹ ہونا ضروری ہوتا ہے ۔ امریکی صدر اوبامہ اس وقت 55 سال کے ہیں ۔ لیکن جب وہ پہلی مرتبہ صدر بنے تو ان کی عمر 47 سال تھی ۔اس سے قبل جان ایف کینڈی 43 سال کی عمر میں صدر بن گئے تھے جبکہ روز ویلٹ 42 سال کی عمر میں اس عہدے پر براجمان ہوئے ۔ مسئلہ شاید عمر کا نہ بھی ہو تاہم یہ ضروری ہے کہ حکمران صحت مند ہو ۔ مگر تیسری دنیا میں حکمرانوں کی صحت کو اتنی اہمیت نہیں دی جاتی ۔لیکن یہ مسئلہ اگر پہلی دنیا میں کسی حکمران کو درپیش ہوتو وہ از خود مستعفی ہو جاتا ہے ۔1998ء میں ناروے کے وزیر اعظم نے ڈپریشن کی وجہ سے مستعفی ہونے کی پیشکش کی مگر چار ہفتوں کے بعد ڈاکٹروں نے ان کو صحت یاب قرار دے دیا ۔پاکستان گونا گوں مسائل کا شکار ہے جن سے چھٹکارے کے لئے سربراہِ حکومت کومعمول سے زیادہ کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ایک طرف عام مسائل ہیں تودوسری جانب سرحدوں کے پار منڈلاتے خطرات ، ایسے میں کیا جسمانی طور پر ایک “ان فٹ” شخص پاکستان کا حکمران بن سکتا ہےیا رہ سکتا ہے ؟اس حوالے سے آپ کی رائے کیا ہے ؟ انہی صفحات پر اپنی رائے دیجئے :

نوٹ : آپ کی رائے جامع، واضح ، با مقصد اور مختصر ہونی چاہئے۔اپنی رائے اور الفاظ کے استعمال میں انتہائی احتیاط کیجئےتاکہ کسی بھی فرد کے جذبات مجروح ہونے کا خدشہ نہ  ہو ۔

یہ آرٹیکلز بھی پڑھیں مصنف کے دیگر مضامین

فیس بک پر تبصرے

Loading...